عالمی معیشت30

سن 2023 کے اہداف اور بے روزگاری میں کمی

778588
عالمی معیشت30

 مختلف ممالک   کی    سماجی  و اقتصادی    صورت حال  کے  باعث   بے روزگاری  کی شرح  ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک    کا بھی مسئلہ ہے۔  ترقی پذیر ممالک   میں شامل ترکی   امیر ممالک کی صف میں شمولیت  کےلیے  ایک مستحکم افرادی قوت  اور بہترین  حکمت عملی کا طالب ہے۔

اس خواہش کے تناظر میں  حکومت ترکی  روزگار کے بہترین مواقع پیدا کرنے کےلیے  مصروف  عمل ہے ۔ ترکی میں  افراد ی قوت کی ضرورت  اور  اسے در پیش مسائل   حل کرنے کےلیے  سن 2014 تا 2023 کے درمیانی عرصے کےلیے  ایک قومی افرادی قوت اسکیم    پر مبنی  رپورٹ حکومت نے تیار کی ہے ۔

اس پالیسی کے تحت   حکومت     نے بے روزگار ی   ختم کرنے کےلیے اپنا پہلا پروگرام 2014- 2016  میں اور دوسرا پروگرام  2017-2019 کے درمیان شروع کر رکھا ہے جس کے لیے   7 عدد شعبے کافی قرار دیئے گئے ہیں۔

 ان پالیسیوں کے  تحت  ملک میں  تعلیمی شعبے کو  تقویت  دیتے ہوئے نوجوان اور با ہنر افراد  کو روزگار کے مواقع فراہم  کرنا ہے ۔اس کے علاوہ خصوصی پالیسیوں  کے بدلے  مخصوص شعبوں میں  روزگار میں اضافہ پیدا کرنا اور سماجی و اقتصادی تحفظ سے متعلق  پیشہ ور افراد کو  ضمانت فراہم کرنا  بھی شامل ہوگا ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ  تعلیمی شعبے اور  افرادی قوت  کے درمیان  تعلق کو مستحکم بنانے کےلیے   ترکی   روزگار کی ایک بہترین منڈی  تشکیل دینے کےلیے کوشاں ہے ۔

البتہ ، ترکی میں  تعلیمی نظام  کے مطابق  بے روزگاری کی شرح   کا جائزہ  لینے پر معلوم ہوا کہ     تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی  تعداد   عام بیروزگاروں کی بنسبت زیادہ ہے  جس کی اصل وجہ  تعلیم یافتہ افراد کی اکثریت کا  سرکاری نوکریوں   میں دلچسپی ظاہر کرنا ہے جو کہ نجی شعبے میں  بے روزگاری کی شرح میں اضافے کا  سبب  ہے ۔

 اسی وجہ سے  تعلیم و افرادی قوت  جیسے شعبوں    کے امتزاج سے  عمومی اور فنی تعلیم کے معیار میں اضافے کی پالیسیوں  کا  حکومت نے تعین کیا ہے۔

 دوسری اہم پالیسی افرادی قوت کے شعبے  میں لچک اور تحفظ پیدا کرنا ہے ۔گزشتہ سال   ترکی نے اس سلسلے میں اہم قدم اٹھائے جن کا مقصد  سماجی تحفظ   کو تعاون فراہم کرنا ہے  جن کےنتیجے میں  قومی امکان ہے کہ افرادی قوت کے شعبے  کو  تقویت حاصل ہو گی ۔

سن 2017 -2019  کے عرصے میں  حکومتی لائحہ  عمل کے تیسرے پروگرام  میں  خواتین ،نوجوانوں اور معذوروں  کےلیے روزگار کے امکانات کو  مختص کیا گیا  ہے  جس میں  خواتین  کے  روزگار کے تناسب کو بڑھانے،نوجوانوں میں بے روزگاری کم کرنے اور معذوروں  کےلیے روزگار کے کوٹے میں اضافہ کرنا شامل ہوگا۔ علاوہ ازیں  اس پالیسی کے تحت   مختلف قسم کے  تربیتی کورسز         بھی فراہم کیے جائیں گے  جس سے با ہنر نوجوانوں کی صلاحیتوں کو برائے کارلانے میں مدد ملے گی ۔

 آخری پروگرام کے تحت  افرادی قوت و  سماجی تحفظ    کو مضبوط بنانے   کےلیے  سماجی  اخراجات  کےمطابق  حرکت کرنا ضروری ہے  اور  حکومت   کو چاہیئے کہ وہ  سماجی تحفظ کےلیے فراہم کردہ سہولیات    کی حوصلہ افزائی کرنے پر مبنی پالیسیاں تشکیل دے ۔

  ان پالیسیوں  کا بنیادی مقصد  سماجی تحفظ  میں انفرادی  سرگرمیوں کی راہ میں حائل  رکاوٹوں کو ختم کرنا اور  روزگار کے امکانات میں اضافہ کرنا ہے۔

  قومی افرادی قوت اسکیم  میں   انفارمیشن ٹیکنالوجی ،  مالی امور، تعمیرات،صحت ،زراعت، ٹیکسٹائل اور تیار کردہ ملبوسات سمیت  سیاحت جیسے 7 عددشعبے شامل ہیں کیونکہ ان میں  افرادی قوت کے زیادہ سے زیادہ مواقع موجود ہیں۔ حکومت کے   سن 2023 کے اہداف  تک رسائی میں  ملک  میں بے روزگاری  کی شرح میں قدرےکمی کرنا بھی شامل ہے ۔ایک حالیہ   رپورٹ کے مطابق اس سال اپریل  میں بے روزگاری کی شرح  گزشتہ  ماہ  کے مقابلے میں  کم  واقع ہوئی   ہے لہذا امید ہے کہ  مستقبل میں   بھی   یہ  شرح کم ہوتی جائے گی ۔

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں