عالمی معیشت 15

ترکی کی اقتصادی کارکردگی

714946
عالمی معیشت 15

: سن 2016 کی اقتصادی کارکردگی   کے اعداد و شمار کا اعلان  گزشتہ جمعے کے روز کیا گیا ۔

ان اعداد و شمار کی رو سے   ترک معیشت   سن 2015 کے مقابلے میں 2٫9 فیصد  اضافے سے ہمکنار ہوئی ۔ سن 2002 سے ملک میں جاری سیاسی استحکام  اقتصادی ترقی   پر بھی اثر انداز ہوا مگر  سن 2016 اس حوالے سے  منفرد اہمیت کا حامل رہا ۔

15 جولائی سن 2016  ایک ناکام بغاوت     کا دن تھا  جس کے بعد  کاروباری و معاشی حلقوں میں  ترکی کے مستقبل کے بارے میں  قیاس آرائیاں  اور وسوسے شروع ہو گئے۔  بغاوت کی اس  ناکام کوشش کے  کالے بادل چھٹتے ہی   قرضوں  کی درجہ بندی کے عالمی اداروں نے  ترکی کے اقتصادی پوائنٹس میں  کمی کرنا شروع کر دی  اور یہ سلسلہ  گزشتہ سال کی آخر سہ ماہی تک جاری رہا   جس کے  اعداد و شمار کے مطابق  ترکی میں  3٫5 فیصد کی اقتصادی ترقی دیکھنے میں آئی  ۔

  یہاں یہ سوال  پیدا ہوتا ہے کہ آیا ترکی کے خلاف  ان تمام   کوششوں کے باوجود     ترقی  میں اضافہ کیسے ممکن ہوا؟

 سن 2016  میں ترکی کی اقتصادی ترقی کا تناسب  2٫9 فیصد رہا   جو کہ  جی ٹوئنٹی  رکن ممالک کے درمیان بھارت، چین اور انڈونیشیا کے بعد  چوتھے  پائیدان  پر  تھا ۔ معاشی  ترقی   کے ان اعداد و شمار کے منظر عام پر آتے ہی   ترکی کی فی کس آمدنی    بھی10807 ڈالرز تک آن پہنچی  جن کے سامنے   ،استنبول  کے گیزی پارک واقعات،بغاوت کی ناکام کوشش  ، دہشت گردی ، ہمسایہ ممالک کی دگر گوں صورت حال امریکی سینٹرل بینک کی طرف سے سود کی شرح میں اضافہ   بے  وقعت ثابت ہوئے اور  ترکی  بھارت اور چین جیسی اقتصادیات کے ساتھ سینہ تان کر کھڑا ہو گیا ۔

 سن 2002 سے 208 تک  ترکی کی معاشی ترقی کا پہیہ  اپنی مقررہ رفتار پر قائم  رہا  جس پر  سن 2008 کے  اقتصادی بحران  کے  جزوی اثرات مرتب ہوئے  البتہ  سن 2009 سے  ترکی کی معاشی رفتار نے تیزی پکڑ لی  اور سن 2016 تک اس سفر میں کافی اہم کامیابیاں حاصل کیں۔

 اس ترقی  سے حسد کرنے والے ملکی و غیر ملکی عناصر نے    ترک معیشت  کےلیے خطرہ تشکیل دے رہے ہیں جن کے عزائم روکنے کےلیے   ترکی کو  اپنی  مقامی صنعت  پر بھروسہ کرتےہوئے  سرمایہ کاری  کو فروغ اور برآمدات میں اضافہ  لانا ہوگا۔

 ترکی  نے  سن 2017 تا2019 کے دوران درمیانی مدت کے  جو اقتصادی پروگرام کا حوالہ دیا ہے   اس کے نتیجے میں ملکی ترقی کی شرح کا تناسب 4٫4 فیصد پورا کرنے کےلیے   اُسے  اپنی برآمدات کے علاوہ  جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ  سرمایہ  کاری ، مالیاتی ،تعلیمی ،سیاحتی اور افرادی قوت جیسے  شعبوں کو ترجیح دینا ہوگی ۔

 یاد رہے کہ  موجودہ حکومت کے سن 2023 کے  اقتصادی اہداف کی رسائی  میں 6 سال کا عرصہ باقی رہ گیا ہے    جن کی تکمیل کےلیے    ترکی کو اپنی اصلاحاتی رفتار تیز کرتےہوئے  جدید ٹیکنالوجی کی حامل  پیدوار  اور روزگار بڑھانے   سمیت  کفایت کو شعار بنانا ہوگا جن کو اپنانے  کے نتیجے میں کوئی شک نہیں کہ   ترکی  علاقائی و عالمی سطح پر   ایک اہم معاشی طاقت بن کر ابھر سکے گا۔

 

 



متعللقہ خبریں