ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 11

ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 11

691236
ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 11

ترکی طویل عرصے سے  علاقائی اور عالمی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاعی شعبے کو فروغ دیتے ہوئے  اپنے سسٹمز کو قومی بنانے کے لیے تگ  و دو کر رہا ہے ۔   اسوقت روس کے ایس ۔ 400 قسم کے سسٹمز ایجنڈے کا اہم ترین موضوع ہیں ۔  ترکی کے قومی دفاعی سسٹم کی

سر گرمیوں کے بارے میں اتاترک یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے لیکچرار  جمیل دوعاچ اپیک  کا جائزہ  پیش خدمت ہے ۔

ترکی فوجی اور سفارتی اقدامات کیساتھ علاقائی قوت بننے کی جانب گامزن ہے ۔ وہ طویل عرصے میں ایک عالمی طاقت بن کر سامنے آ جائے گا ۔  اس مقصد کے حصول کے لیے وہ دفاعی صنعت کو طاقتور بنانے  کے لیے مختلف سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔

شام میں افراتفری اور جھڑپوں کے خانہ جنگی میں بدلنے اور عراق اور شام میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کا اپنی جڑوں کو مضبوط بنانے  کے نتیجے میں ترکی نے  اپنی دفاعی سرگرمیوں میں تیزی پیدا کرنے کی ضرورت محسوس کی ۔ ہمسایہ ممالک    سے  لاحق خطرات کے نتیجے میں ترکی کو اپنے راکٹ ، میزائل سسٹمز اور کیمیائی ہتھیاروں کو لاحق خطرات کی روک تھام کے لیے تدابیراپنانا      ناگزیر ہو گیا  ہے  ۔ ترکی کی عراق اور شام  سے متعلق پالیسی میں بعض تبدیلیاں کرنے، دہشت گرد تنظیم پی وائے ڈی اور وائے پی جی کے بارے میں امریکہ کے خلاف موقف اپنانےاور روس کے ساتھ تعاون کرنے میں یہی خدشات موجود تھے ۔

 اوباما حکومت نے  ترکی کی پالیسی کے بر عکس پی کے کے اور وائے پی جی   کی حمایت میں موقف اپنایا تھا لیکن ٹرمپ حکومت کا اس بارے میں موقف فی الحال واضح نہیں ہے ۔ امریکہ کے اس معلق  موقف کی وجہ سے ہی  ترکی نے روس کیساتھ اقتصادی اور فوجی تعاون کو بڑھا یا ہے ۔

 نیٹو کے ایک  رکن ملک ترکی کو  میزائلوں  کا خطرہ لاحق ہونے کے باوجود نیٹو نے  تاخیر سے ترکی میں پیٹریاٹ فضائی سسٹم نصب کیا ۔  اسپین کے سوا دیگر ممالک اپنے سسٹم کو اکھاڑ کر واپس لے گئے ہیں ۔ اسوقت پی کے کے ،پی وائے ڈی اور وائے پی جی کے پاس نیٹو سے تعلق رکھنے والے ہلکے ہتھیار موجود ہیں ۔  دہشت گردوں نے استنبول  میں ایسے آتش گیر مادے  کیساتھ دھماکہ کیا  جو صرف  نیٹو  کے زیر کنٹرول  تھا ۔ دوسری طرف  مغربی ممالک  نے ترکی میں   15  جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد  انقلاب کی مذمت  نہ کرتے ہوئےخاموشی اختیار کیے رکھی ۔ اس صورتحال کیوجہ سے ترکی نے  مجبوراً      متبادل کی تلاش شروع کر دی  ۔ترکی سن    2000  کی دھائی  سے دور مار دفاعی سسٹم نائیک ہر کولیس  کو استعمال کرتا چلا آیا ہے ۔یہ سسٹمز ہنٹل  روسی بمبار طیاروں  کے خلاف استعمال کیا جانے والا سسٹم تھا  جو موجودہ دور میں ترکی کو لاحق خطرات کو دور کرنے کی کم صلاحیت رکھتا تھا۔  اس صورتحال کیوجہ سے ترکی نے عراق کے خلاف  پہلی اور دوسری  فوجی کاروائی  اور شام کے بحران  کی بنا پر نیٹو سے امداد کا مطالبہ کیا ۔  نیٹو نے ترکی کو پٹریاٹ دفاعی سسٹم بھیجا لیکن یہ ناکافی اور وقتی حل تھا ۔ 

ترکی نے مسئلے کو حل کرنے کے لیےدور مار فضائی  دفاعی پروجیکٹ کے لیے ٹینڈر کھولا جس میں امریکن رائتورن ۔لاک حیڈمارٹن کنسورشیم ،رشین روسو بورونیک سپورٹ ،چینی سی پی ایم ای اوا ین اور فرانس اٹلی کنسورشیم یورو سام نے حصہ لیا ۔ یہ ٹینڈر ترکی کی شرائط پر پورا اترنے والے ملک چین نے جیت لیا ۔ دوسرے نمبر پر یوروسام اور تیسرے نمبر پر را تورن اینڈ لاکیڈ مارٹن فرموں نے مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے تبادلے  کی ضمانت نہ دی ۔  ترکی نے چینی فرم کیساتھ مذاکرات کیے  ۔ امریکہ اور نیٹو نے چین کے  نیٹو کا رکن ملک نہیں  ہونے اور  اس  فرم کے  امریکہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل  ہونے کی وجہ سے رد عمل ظاہر کیا ۔  ترکی نے اس فرم کیساتھ مذاکرات کیے لیکن  اتفاق رائے نہ ہو سکا اور ترکی نے ٹینڈر کو منسوخ کر دیا ۔

 روس کیطرف سے  قیمت میں کمی کرنے ، ترکی  روس کے مابین تعلقات میں بہتری آنے اور مغربی ممالک کیطرف سے اہم معاملات میں ترکی کی حمایت نہ کرنے کی وجہ سے اس وقت روس کا ایس۔ 400 سسٹم ترکی کے لیے پہلے متبادل کی حیثیت رکھتا ہے ۔

  یہ احتمال قوی ہے کہ ایس ۔400 کو ترجیح دینے  کے نتیجے میں  ترکی کو  نیٹو کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ نیٹو  روسی سسٹم کو اپنے سسٹم کیساتھ ہم آہنگی پیدا کروانے کی مخالفت کرئے گا ۔ ان حالات میں ترکی اس سسٹم کو  نیٹو  سے آزادانہ طور پر  صرف اپنے علاقے  کے تحفظ کے لیے نصب کر سکتا  ہے لیکن اِس وقت ترکی کے تمام دفاعی سسٹمز نیٹو کے ساتھ ہم آہنگ ہیں جس کی وجہ سے پہلے پہل سنجیدہ مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔  اگر نیٹو اور امریکہ ترکی کے اس متبادل سے بے چینی محسوس کرتے ہیں تو انھیں علاقے میں قابل قبول طاقت کا توازن قائم کرنے  اور ترکی کے خدشات کو سمجھتے ہوئے ترکی کیساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔  یہ کہا جا سکتا ہے کہ فضائی دفاعی نظام ایک دوسرے سے پیوستہ ڈھانچہ ہے  اور کوئی ایک سسٹم اپنے طور پر حل کی حیثیت نہیں رکھتا ۔ فضائی دفاع ڈرون طیاروں، ہیلی کاپٹروں، طیاروں   اور بیلیسٹک میزائلوں کو ناکارہ بنانے والے میزائلوں  اور انھیں رخ دینے والے سینسنگ   سسٹمز کا مجموعہ ہے ۔ ترکی میں ایک طاقتور دفاعی نظام کا قیام  علاقے میں امن اور سلامتی کے لحاظ سے اہم قدم  ثابت ہو گا ۔



متعللقہ خبریں