عالمی معیشت 10

ٹرکش اسٹریم اور دیگر پائپ لائن منصوبے ترک معیشت کو مزید آگے لیجائیں گے

689135
عالمی معیشت 10

روسی گیس  کی بحیرہ اسود کے راستے   یورپ  ترسیل کے حامل  ساوتھ اسٹریم  پائپ لائن منصوبے کی منسوخی  کے بعد  ترک گیس فلو  پائپ لائن کا منصوبہ نمودار ہوا جس  کا ذکرسن 2014  کے صدر پوتن  کے دورہ ترکی کے زیر لب لایا گیا تھا۔ روسی طیارے کے مار گرائے جانے کے بعد جب  دونوں ملکوں کے حالات معمول پر آئے تو  گزشتہ سال اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے  پر اتفاق ہوا البتہ فی الوقت یہ منصوبہ  یورپی ممالک  تک گیس کی رسائی  کی حامل دوسری پائپ لائن بچھانے کے معاملے میں عدم مفاہمت  کا شکار ہے۔

   ترکی سالانہ 14 ارب کیوبک میٹر گیس مغربی  پائپ لائن کے  ذریعے یورپ ممالک کو فراہم کرتاہے جس کی تمام ذمے داری  سن 2019 میں ترک اسٹریم پائپ لائن پر پڑے گی  امیس ہے کہ اس پائپ لائن کا پہلا مرحلہ اگلے سال شروع ہوگا جس کے نتیجے میں  روس ترکی کے راستے15٫75 ارب کیوبک میٹر گیس جنوب مشرقی یورپ ممالک کو برآمد کرنے کا ارادہ رکھتاہے۔اگر یورپ کے نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو یہ معاملہ انتہائی یپچیدہ نظر آتا ہے۔یورپ ایک جانب گیس کی ضروریات کےلیے روسی انحصار کو کم کرنے کا سوچ رہنے کے  ساتھ ساتھ اپنی بڑھتی ہوئی طلبکو پورا کرنے میں متبادل ذرائع کا متلاشی ہے  لیکن یہ طے ہے کہ وہ  درمیانے اور طویل عرصے کے دورانان متبادل ذرائع کے توسط سے گیس کی مطلوبہ مقدار حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔

روس یورپ کو  اپنی گیس کی ترسیل  مغربی پائپ لائن اور نارتھ اسٹریم  ون پائپ لائن کے ذریعے ممکن بنا رہا ہے ۔سن 2019 میں  مغربی پائپ لائن سے گیس کی فراہمی ختم  کرتےہوئے اس کی فراہمی ٹرکش اسٹریم  پائپ لائن کے راستے شروع کرنے کا خیال زیر غور ہے۔متبادل اور قابل تجدید توانائی اور گیس کی دیگر ممالک سے فراہمی کو ممکن بنانےکے لیے ایل  این جی پر جتنابھی بھروسہ کرلیا جائے عالمی  توانائی سے متعلقہ اداروں  کا متفقہ فیصلے ہے کہ  یورپ کو گیس کی شدید ضرورت در پیش ہے  جس کی مقدار روز بروز بڑھتی بھی جا رہی ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین اور امریکہ  کی پابندیوں کا سامنا کرنے والا روس اپنی معیشت کی سست روی کا بھی شکار ہے کیونکہ اس کی تجارت کا ایک اہم حصہ قدرتی گیس کی  یورپی ممالک کو برآمد ہےجسے بحال رکھنے کےلیے  اسے ٹرکش اسٹریم  پائپ لائن کو مکمل کرنا مقصود ہے۔اس کے نتیجے میں  یہ  کہنا بھی درست ہو سکتاہے کہ  اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو گیا تو اس سے روس اور یورپی ممالک کے درمیان تعلقات  میں بہتری  پیدا ہو سکے گی   کیونکہ  وسائل توانائی ایک ایسا شعبہ ہے جو کہ ملکوں کی خارجہ پالیسیوں کو مرتب دینے میں   کافی  اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ٹرکش اسٹریم منصوبے  کا سب سے زیادہ فائدہ ترکی کو ہوگا جس کا محل وقوع  اس معاملےمیں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ترکی توانائی  کی دولت سے مالا مال  اور ان کے حصول کے خواہاں ممالک کے درمیان رابطے کی حیثیت رکھتا ہے  جس سے اُسے   ترسیل توانائی  کے ایک قابل اعتماد اور محفوظ ملک کا درجہ مل سکتا ہے ۔   توانائی کی راہداری کےلیے یوکرین پر انحصار کم کرتےہوئے  اس  کی برآمدات   کےلیے  اپنی پالیسی  کو فروغ دیتےہوئے ترکی  اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے شعبہ توانائی میں سرمایہ کاری کا مرکز بن جائے گا۔لہذا، یہ کہنا بے جھجک نہ  ہوگا کہ   ترکی اپنی خارجہ پالیسیوں کا دائرہ بڑھاتےہوئے طلبِ توانائی  کی ترسیل میں  صاحب ضمانت  بھی ہوگا۔



متعللقہ خبریں