ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 07

ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 07

673962
ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 07

 شام کے بحران کے حل کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر کوششیں جاری ہیں ۔ اس سلسلے میں سلامتی کا علاقہ تشکیل  دینے سمیت متعدد تجاویز پیش کی جا رہی ہیں ۔اس موضوع سے متعلق خبروں میں نظریات کو بعض اوقات غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے یا پھرانھیں  ایک دوسرے کی جگہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ آج کےاس پروگرام میں ہم اتاترک یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے لیکچرار  جمیل دوعاچ اپیک  کا  شام کے بحران سے متعلق نظریات کے دائرے اور بحران کے حل کا جائزہ    اپ کی خدمت میں پیش  کریں  گے ۔

Geçiş

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکن ٹیلیویژن کو دئیے گئے اس بیان کہ شام میں عوام کے لیے حفاظتی علاقے تشکیل دینے کی ضرورت ہے میں عالمی رائے عامہ نے کی گہری دلچسپی   ظاہر کی ہے ۔  شام کی فوجی، سیاسی اور اقتصادی صورتحال کو دیکھا  جائے تو اس نظریے کو عملی جامہ پہنانا آسان نظر نہیں آتا ۔ شام کی خانہ جنگی  کیوجہ سے ہزاروں  شامیوں نے ہمسایہ ممالک   کو ہجرت  کی ہے ۔ترکی میں پناہ لینے والےمہاجرین کی تعداد تین میلین،لبنان پناہ لینے والوں کی تعداد ڈیڑھ میلین، اردن پناہ لینے والوں کی تعداد ایک   میلین دو لاکھ پچاس ہزار اور عراق میں پناہ لینے والےشامی مہاجرین کی تعداد اڑھائی ہزار ہے ۔  ان حالات میں انسانیت کے نام پر غیر جانبدار اور حفاظتی علاقے قائم کرنے کے موضوع کو علاقائی اور عالمی پریس  بہترین حل کے طور پر جگہ دی رہی ہے  لیکن  یہ اصطلاحات  کیا معنی رکھتی ہیں اس  موضوع  پر ضروری بحث نہیں کی جا رہی ہے ۔

 بین الاقوامی قوانین میں جھڑپوں کے خاتمے ،شہریوں کے تحفظ اور انسانی امدادی سرگرمیوں کو عملی جامہ پہنانے کے  غرض سے تشکیل دئیے گئے علاقوں کے لیے محفوظ علاقے  کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ۔ محفوظ علاقوں کو غیر جانبدار علاقہ ،  محفوظ پناہ گاہ اور پروازوں کے لیے ممنوع علاقے جیسی اصطلاحات کو بھی استعمال کیا جاتا  ہے ۔غیر جانبدار علاقے کا کنٹرول اقوام متحدہ کیطرف سے متعین امن فوج  کرتی ہے اور اس علاقے میں متحارب فریق داخل نہیں ہو سکتے ۔

اس علاقے کو متحارب فریقوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے لیے قائم کیا جاتا ہے ۔ غیر جانبدار علاقے کی اصطلاح   کو عموماً مملکتی جھڑپوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔  اس اصطلاح کا مطلب ایک ملک کے اندر ہونے والی جھڑپوں کے دوران طرفین کے درمیان امن تحفظ قوت کا غیر جانبدار علاقہ تشکیل  دینا ہے ۔بین الامملکتی جھڑپوں میں  بفر زون کے بجائے  غیر جانبدار علاقہ قائم کیا  جاتا ہے ۔شام میں بفر زون تشکیل دینے کے لیے علاقے میں متعدد ایکٹرز کی موجودگی اور جغرافیائی تقسیم کی بے یقینی صورتحال کی وجہ سے  اسوقت کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔

 سلامتی کے علاقوں کو شہریوں کے  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے تحفظ دینے اور انسانی امداد کی  فراہمی کے لیے  تشکیل دیا جاتا ہے ۔ ان  علاقوں  کو   عموماً بین الاقوامی سرحدوں کے قریبی مقامات یا بارڈرز سے  قریبی علاقوں میں  قائم کیا جاتا ہے ۔    یہاں پر حملہ آوروں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے فوجیوں کو تعینات  کیا جاتا ہے ۔

سلامتی کے علاقوں کے لیے سلامتی کی پناہ گاہ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے ۔ اس  اصطلاح  کو متحارب فریقین اور شہریوں کے درمیان سرحدوں کے غیر واضح ہونے کی صورت میں ایجنڈے میں لایا جاتاہے ۔سلامتی کی پناہ گاہوں کا مقصد بحران کے شکار ملک کے اندر شہریوں کے لیے محفوظ چھوٹے چھوٹے علاقے تشکیل دینا ہے ۔ ان علاقوں میں متحارب فریقین کو داخل ہونے اور حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ سلامتی کی پناہ گاہیں سلامتی کے علاقوں کیطرح سرحدوں کیساتھ ساتھ یا پھر سرحد سے قریبی علاقوں کے بجائے ملک کے اندرونی علاقوں میں قائم کیے جاتے  ہیں ۔ انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ان علاقوں کا سرحدی شاہراہوں ،ہوائی اڈوں یا پھر  بندر گاہوں سے  رابطہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔  ان رابطہ لائنوں کو انسانی امدادی راہداری کا نام دیا جاتا ہے ۔

اس موضوع سے متعلق ایک دوسری اصطلاح " پروازوں کے لیے ممنوعہ علاقہ ہے ۔  فی الحال یہ معلوم نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے تفصیلات بتائے بغیر سلامتی کے علاقے کی جو اصطلاح استعمال کی ہے  اس سے ان کی مراد کیا ہے ۔اگر ان کی مراد  ایک ایسے سلامتی کے علاقے سے ہے جسے  ترکی  کئی سالوں  سے  تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیتا چلا آ رہا ہے اور اوباما انتظامیہ جسے مسترد کرتی چلی آئی ہے  تو یہ انتہائی مثبت پیش رفت ہو گی ۔ اسوقت ترکی کی مدد سے فرات ڈھال کاروائی کے علاقے میں عملی طور پر سلامتی کا علاقہ قائم ہو چکا ہے ۔

شام میں جاری انسانی المئیے کو ختم کروانے کے لیے حفاظتی علاقوں ،سلامتی کی پناہ گاہوں اور پروازوں کے لیے ممنوع علاقے تشکیل دینے میں فائدہ ہے ۔  ترکی اور فرانس 2012 سے بفر زون اور پروازوں کے لیے ممنوعہ علاقے تشکیل دینے پر زور دیتے چلے آ رہے ہیں ۔ لازکیے اور ادلیب کی  ترکی کی سرحدوں سے قریبی علاقوں سے شروع ہو کر شام کے شمالی علاقے میں سلامتی کے علاقے قائم کرنے سے یہاں موجود مظلوم  شامی عوام  کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا   لیکن اس سے پہلے داعش ،النصرا ، پی کے کے، پی وائے ڈای  اور وائے پی جی  جیسی دہشت گرد تنظیموں کو علاقے سے نکالنے کی ضرورت ہے ۔ اس پر عمل درآمدکے لیے امریکہ اور یورپی ممالک کو پی کے کے اور پی وائے ڈی کو دی جانے والی حمایت کو ختم کرنا ہو گا ۔دریں اثناء فرات ڈھال کاروائی کے  نتیجے میں قائم ہونے والے سلامتی کے علاقے کو اقوام متحدہ کیطرف سے قانونی طور پر سلامتی کا علاقہ قرار دینے کےلیے سلامتی کونسل  کو بھی حمایت فراہم کرنی چاہئیے۔  اگر اقوام متحدہ نے یہ فیصلہ کیا تو شامی مخالفین انقلابی قوتوں کی قومی اتحاد عبوری حکومت اور متعدد ممالک میں موجود شامی مہاجرین کو اس علاقے میں آباد کیا جا سکتا ہے   اور مخالفین موثر شکل میں  واحد مرکز سے   خدمات ادا کر سکتے ہیں ۔  یہ فیصلہ شام  کے بحران کے خاتمے کا قطعی حل نہیں ہو سکتا  لیکن یہ حل کی راہ میں اٹھایا جانے والا اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے ۔



متعللقہ خبریں