ترکی کا ثقافتی ورثہ42
مجسمہ سازی کا مرکز افرودیسیاس
![ترکی کا ثقافتی ورثہ42](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/3d34/9fc0/0fb7/57bade2f8af1b.jpg?time=1719044987)
آج ہم آپ کو افرودیسیاس کے تاریخی شہر سے متعارف کروائیں گے جسے یونیسکو نے عالی ثقافتی ورثے میں بھی شامل کر رکھا ہے۔ یہ شہر ضلع آئیدن کے قصبے نازیلی سے ملحقہ گیرے نامی دیہات میں واقع ہے ۔ افرودیت کو دراصل یونانی دیو مالائی افسانوں کے مطابق حسن کا پیکر مانا جاتا ہے جس کے نام کا چرچا دوسری صدی قبل میسح سے قدیم ہیلینیک اور رومی تہذیبوں میں کافی اہمیت کا حامل رہا ۔ اس شہر کے مجمسمہ سازوں کا یہ عال تھا کہ وہ ایفرودیت کے مجسمے تراش کر انہیں دیگر علاقوں میں بھیجا کرتے تھے جبکہ رومی فرماںروا اگوستوس نے اس شہر کو خود کےلیے منتخب کیا تھا ۔
افرودیسیاس کا تاریخی شہر دریافت کرنا محض ایک اتفاق تھا جس میں ترک فوٹو گرافر آرا گولیر کا کافی عمل دخل رہا۔ہوا یوں کہ آرا گولیر اس علاقے میں تصاویر کھینچنے کی غرض سے پہنچے اور دیکھتے ہیں کہ مقامی آبادی اپنی تعمیرات میں قدیم پتھروں اور ستونوں کا بخوبی استعمال کرتے ہیں۔ اس بارے میں گولیر دیہاتیوں سے اس تاریخی شہرکے بارے میں پوچھتے ہیں تاکہ وہاں کی تصاویر ک اتروائی جائیں۔ گولیر بعد ازاں ان تصاویر کو اپنے دوستوں کو دکھاتے ہیں جہاں سے ہوتےہوئے یہ تصاویر امریکی جریدے میں شائع ہوتی ہیں جس کے وسیلے سے ماہر آثار قدیمہ کنعان ایریم ان تصاویر کو اپنی تحاریر میں جگہ دیتے ہیں اور پھر وہاں سے سن 1959 سےعلاقے میں کھدائی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔
شہر کے قدیم آثار میں شام افردیت کا معبد آسور کہلا تاہے جس کا نام یہاں آنے والی آسور قوم نے دیا تھا ۔
یہ معبد پہلی صدی قبل مسیح میں تعمیر ہوا تھا جس کی طرز تعمیر ایون عہد سے تعلق رکھتی ہے۔بعد ازان 130 ویں صدی میں رومی حکمراں ہادریان نے اس معبد کو ایک مقدس مقام قرار دیتےہوئے اطراف میں دیواریں چنوا دیں جس میں صرف راہبوں کو جانے کی اجازت ہوا کرتی تھی ۔معبد میں افرودیت کا ایک دیو ہیکل مجسمہ نصب تھا ۔ یہ معبد 5 ویں صد ی میں مسیحیت کےاثرات کے تحت گرجا گھر میں تبدیل ہوا اور کافی نقصان بھی پہنچا۔
افرودیسیاس مجسمہ سازی کے اعتبار سے اہمیت کی حامل رہی ہے جہاں اس فن کو قدرو منزل کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے تاریخ بھر یہ سر زمین مجسمہ سازوں کا وطن رہی جہاں قدیم مجسمہ سازی کے اس فن سے آراستہ ورک شاپس اکثر منعقد ہوتی رہتی ہیں۔
افرودیسیاس کے قدیم شہر کی رونمائی کا سہرا امریکی،برطانوی اور ترک ماہرین کے سر جاتا ہے جہاں سے ملنے والے نوادرات سن 1979 میں قائم عجائب خانے کی زینت بنے ۔ 1987 میں یونیسکو نے اس علاقے کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا جس کے بعد سن 2004 میں دس ماہرین کی جیوری نے اسے دنیا کے دس بہترین اور قدیم شہروں کی فہرست میں شامل کیا