ترکی کا ثقافتی ورثہ40

ترک حمام اور ان کی روایات

584385
ترکی کا ثقافتی ورثہ40

ترک حمام  رومی حماموں سے یکسر مختلف ہیں جو کہ دنیا میں اپنے گرم پانی کی وجہ  سے  شہرت رکھتے ہیں۔ ایک  روایتی  رومی حمام   متعدد حصوں میں بٹا ہوتا ہے جہاں   دیگر مشغلہ ہائے  زندگی کے تمام لوازمات    میسر ہوتے ہیں   جس کے بر عکس   ترک حمام  اپنی  سادہ  طرز تعمیر    کی وجہ سے مشہور تھے جہاں ہر خاص و عام کو  غسل کی اجازت ہوا کرتی تھی ۔ ان دونوں حماموں میں  گرم پانی  اور گرم مرطوب  ماحول   کا نظام  یکساں تھا  یعنی   حمام کے تہہ خانے میں   پانی گرم  کرنےکے لیے  لکڑی کا خوب استعمال  کیا جاتا تھا جس کی بھاپ مختلف نالیوں کے ذریعے بالائی حصے تک پہنچائی جاتی تھی ۔ ترک حمام میں   زیب تن لباس اتار کر   ایک  تولیہ نما کپڑا کمر کے گرن باندھ لیا جاتا ہے کسے مقامی زبان میں پشتمال  کہتے ہیں جس کے بعد غسل اور مالش  وغیرہ   کروا کر انسان  خود  کو ہشاش بشاش  اور صاف ستھرا محسوس کرتا ہے۔

 ترکوں کی معاشرت میں حمام کو تاریخی اہمیت حاصل ہے ۔ ان کے ہاں حمام محض نہانے کے لئے ہی استعمال نہیں ہوتے بلکہ اس کی ایک مخصوص سماجی اہمیت ہے ۔ قدیم دور میں  نکاسی  کا نظام نہ ہونے کے باعث گھروں میں بیت الخلا اور نہانے دھونے کا انتظام کرنا مشکل ہوا کرتا تھا، اس زمانے میں حمام بنائے جاتے جن میں تازہ ٹھنڈے اور گرم پانی اور اس کی نکاسی کا اہتمام کیا جاتا۔

 حمام ایک بڑے سے ہال کی صورت میں ہوا کرتا جس میں لوگ زیر جامہ  وغیرہ پہن کر نہایا کرتے تھے ۔ مردوں اور خواتین کے لئے علیحدہ حمام ہوا کرتے تھے ۔

ان حماموں میں غسل کے علاوہ مالش کرانے کا بھی  انتظام ہوتا تھا ۔

ترکوں  نے  10 ویں صدی کے اوائل میں  وسطی ایشیا سے ایران،پاکستان،بھارت میں اپنی حاکمیت کا جھنڈا دولت غزنوی کی صورت میں بلند کیا   جو اس سے پہلے خانہ بدوشوں کی زندگی گزار رہے تھے  ۔ترکوں کو جہاں بھی ہریالی  نظر آتی وہاں   پڑاو  ڈال دیتے  جن کا زیادہ تر  وسیلہ آمدنی  مویشی بانی ہوتا تھا۔ ترکوں کی اناطولیہ میں آمد کے بعد  ان کی ضروریات بدلیں   اور انہوں نے یہاں ترک حمام کی بنیاد ڈالی  جو کہ  روایت کا بھی حصہ بن  گیا ۔ ترکوں کے  ا بتدائی حماموں کی  بعض  مثالیں  برصا شہر میں دیکھی جا سکتی ہیں جہاں کے  علاقے نیلو فر میں  جو پہلی عمارت  تعمیر کی گئی وہ ترک حمام  ہی تھا۔عثمانی ۔ترک فلسفے کی رو سے   مسلمان  اس وقت نماز ادا نہیں کر سکتا  جب تک مکمل طور صاف ستھرا نہ ہو جو کہ مساجد اور دیگر  عمارتوں کی  تعمیر  میں  بھی    مزدوری کرنے سے محروم ہوا کرتا  تھا ۔   اسی فلسفے کی روشنی میں  ان حماموں کے پہلومیں  مدرسے،مساجد ،بازار وغیرہ تعمیر کیے  جانے لگے  ۔یہی روایات بعد کے عرصے میں بھی جا ری رہی ، ترک حمام میں  زیر استعمال  تولیے اور    چپل،کنگھیاں،  سنگ مرمر ،پانی   کے طاس  بھی      ان حماموں کو مد نظر رکھتے ہوئے  تیار کیے گئے  ایک ترک حمام میں جاتے ہی  سب سے پہلے  جسم کو پانی سے نم کرتےہوئے  درمیان میں موجود سنگ مرمر پر  لیٹا جاتا ہے جس کی گرمی سے  انسانی وجود کو آرام ،تسکین اور راحت ملتی  ہے ۔    جسم  او ر پٹھوں  میں لچک پیدا ہونے کے بعد  وہاں   موجود مالشی   اچھی طرح سے آپ کے جسم  کو خوب رگڑ رگڑ کر میل سے پاک کرتا ہے اور جب آپ  باہر نکلتے ہیں تو خود کو ہشاش بشاش اور ہلکا پھلکا محسوس کرتےہیں۔ ترک حمام عام طور پر    ایک ہی عمارت پر مشتمل ہوتی ہے  جہاں ہفتے کے بعض دن صرف خواتین کےلیے مخصوص ہوتے ہیں ۔  خلافت عثمانیہ میں   یہ حمام   مردانہ اور زنانہ  حصوں پر مشتمل ہوتے تھے۔

ہماری آپ کو بھی تجویز ہیں کہ اگر ممکن ہو سکے تو زندگی میں ایک بار ترک حمام کا لطف اٹھا کر دیکھیں خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔


ٹیگز: #ترکی , #حمام

متعللقہ خبریں