ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 19

ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 19

487949
ترکی کے دریچے سے مشرق وسطیٰ۔ 19

شامی ڈاکٹر اسامہ ابو ال عیز آہ و بکا کر رہے ہیں کہ حلب میں روس اور اسد قوتوں کےبہیمانہ حملوں کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کے لیے تابوت  کی قلت  شروع ہو گئی ہے ۔ حلب میں مخالفین کے زیر کنٹرول علاقوں میں بسنے والے ہر وقت موت کی سانسیں محسوس کرتے ہیں ۔بعض انسان اس شہر  میں زندگی گزارنے سے اسقدر تنگ آ گئے ہیں کہ وہ  اپنے لیے موت کی دعائیں کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر ابو ال عیز کیمطابق  روس اور شامی قوتوں کی بمباری سے علاقہ تباہ ہو گیا ہے۔انسانوں کی حالت زار کو  دیکھ کر انسان کا کلیجہ منہ کو آ جاتا ہے ۔معافی کی عالمی تنظیم  کیطرف سے کچھ عرصہ قبل جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی اور اسد قوتوں نے جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے ہسپتالوں اور طبی مراکز کو نشانہ بنایا ہے ۔تنظیم نے فائر بندی سے قبل فضائی حملوں کے جائزے کے دائرہ کار میں جاری سرگرمیوں کے نتیجے میں سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں یہ رپورٹ تیار کی ہے ۔شمالی حلب میں فائر بندی کے خاتمے کے بعد  نئے سرے سے فضائی حملے شروع کرنے والی اسد قوتوں اور روسی طیاروں نے دوبارہ ہسپتالوں اور کلینکوں  پر بمباری کی ۔ معافی کی عالمی تنظیم کے ایک اہلکار ترانہ حسن نے بتایا ہے کہ طبی اداروں اور عملے پر ہونے والے یہ حملے وحشیانہ جنگی سٹریٹیجی کا ایک حصہ ہیں ۔اسد اور روسی قوتیں ہسپتالوں الیکٹرک پاور اسٹیشنوں اور پانی کی تنصیبات  پر حملے کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد شہریوں کو علاقہ ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے ۔مہاجرین کا بحران  بھی جنگی سٹریٹیجی  ہی ہے ۔ اسد قوتوں کا طبی عملے کے وجود کو ختم کرنے کا اصل  مقصد شہر کو ترک  کرنے پر رضامند نہ ہونے والے انسانوں کو علاقہ ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے ۔حلب میں مخالفین کے زیر کنٹرول علاقے میں موجود القدس ہسپتال پر  بھی روسی اور اسد قوتوں نے  شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں علاقے کے واحد بچوں کے ڈاکٹر محمد وسیم معاذ ہلاک ہو گئے ۔ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے آپ کو مریضوں کی خدمت  کے لیےوقف کر دیا  تھا۔وہ ممکنہ ہنگامی صورتحال کیوجہ سے رات کے وقت  بھی  ہسپتال میں ہی  سوتے تھے ۔ ہسپتال پر حملے کے دوران حلب میں موجود آخری دس ڈینٹسٹوں میں سے ایک محمد احمد بھی اللہ کو پیارے  ہو گئے ۔ اپنے ساتھیوں اور مریضوں کے پسندیدہ ڈاکٹر احمد رضا کارانہ طور پر بچوں کے لیے منعقد کی جانے والی سر گرمیوں میں حصہ لیتے تھے  اور انھیں جنگ کے دوران دانتوں کی بیماریوں سے کس طرح نجات پانے کے طریقے بتاتے تھے ۔

حالیہ 5 برسوں میں شام میں سینکڑوں ڈاکٹر ہلاک ہوچکے ہیں ۔انسانی حقوق کی ڈاکٹروں کی تنظیم  کیمطابق شام میں 5 برسوں میں کم از کم 730 ڈاکٹر ہلاک ہوئے ہیں ۔ معافی کی عالمی تنظیم  نے بھی اسطرف توجہ دلائی  ہے کہ ہسپتالوں اور طبی عملے پر حملے اتفاقیہ نہیں ہیں بلکہ  جان بوجھ کر انھیں ہدف بنایا گیا ہے ۔اسد اور روسی قوتوں کیطرف سے القدس ہسپتال پر بمباری کے ایک روز بعد  ہی ایک طبی مرکز  جہاں دو ہزار سے زائد افراد موجود تھے  پر بھی شدید بمباری کی گئی۔

ماہ مارچ میں ہونے والی فائر بندی پر اگرچہ پوری طرح عمل درآمد نہ ہو سکا  لیکن پورے ملک میں عوام نے کچھ حد تک سکون کا سانس  لیا تھا  ۔ اسوقت شمالی حلب سمیت اکثر علاقوں میں فائر بندی ختم ہو چکی ہے اور نئے سرے سے حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔ مستقبل قریب میں امن معاہدہ ہونے کی کوئی امید بھی  نظر نہیں آتی ہے لیکن شمالی حلب اور دیگر علاقوں میں فائر بندی کرنے کی اشدضرورت ہے ۔فائر بندی کروانے کے لیے امریکہ کو روس پر اپنے پورے اثرورسوخ  کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے ۔روس کیطرف سے بمباری کو روکنے اور اسد انتظامیہ کو بھی اس پر مجبور کرنے سے شام میں دوبارہ  ہونے والی فائر بندی سے امن مذاکرات پر  اثرات مرتب ہونگے اور انسانی زندگیوں کے ضیاع کو روکا جا سکے گا ۔



متعللقہ خبریں