اسلامی تعلیمات 10

ایمان بالقدر

449019
اسلامی تعلیمات 10

تقدیر" کائنات میں ہونے والے تغیرات کے متعلق اللہ کی طرف سے لگائے گئے اندزاے کا نام ہے، یہ تغیرات پہلے سے اللہ تعالی کے علم میں ہوتے ہیں، اور حکمتِ الہی کے عین مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں۔

تقدیر پر ایمان لانے کیلئے چار امور ہیں:

اول: اس بات پر ایمان لانا کہ اللہ تعالی تمام چیزوں کے بارے میں اجمالی اور تفصیلی ہر لحاظ سے ازل سے ابد تک علم رکھتا ہے، اور رکھے گا، چاہے اس علم کا تعلق اللہ تعالی کے اپنے افعال کے ساتھ ہو یا اپنے بندوں کے اعمال کے ساتھ۔

دوم: اس بات پر ایمان لانا کہ اللہ تعالی نے تقدیر کو لوحِ محفوظ میں لکھ دیا ہے۔

مذکورہ بالا دونوں امور کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے:

کہ کیا آپ نہیں جانتے کہ اللہ تعالی جو کچھ آسمانوں میں ہے یا زمین پر سب کو بخوبی جانتا ہے، اور یہ سب کچھ کتاب یعنی لوحِ محفوظ میں لکھا ہوا ہے، اور ان سب کے بارے میں علم رکھنا اللہ کیلئے بہت آسان ہے۔

جبکہ صحیح مسلم (2653) میں عبد اللہ بن عَمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے ہے کہ آپ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ (اللہ تعالی نے آسمان و زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے ہی تمام مخلوقات کی تقدیریں لکھ دی تھیں) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے اللہ تعالی نے قلم کو پیدا فرمایا، اور اسے حکم دیا: "لکھو!" تو قلم نے کہا: یا رب! میں کیا لکھوں؟ اللہ تعالی نے اسے فرمایا: "قیامت قائم ہونے تک آنے والی مخلوقات کی تقدیریں لکھ دو۔

سوم یہ کہ اس بات پر ایمان ہو کہ ساری کائنات کے امور مشیئتِ الہی کے بغیر نہیں چل سکتے، چاہے یہ افعال اللہ سبحانہ وتعالی کی ذات سے تعلق رکھتے ہوں یا مخلوقات سے، چنانچہ اپنے افعال کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہےکہ اور آپک ا رب جو چاہتا اور پسند کرتا ہے وہی پیدا کردیتا ہے۔

اور اللہ تعالی جو چاہتا ہے، وہی کرتا ہے

اورقران فرماتا ہے کہ وہ ہی ہے وہ ذات جو تمہاری شکمِ مادر کے اندر جیسے چاہتا ہے شکلیں بنا دیتا ہے۔ جبکہ افعال ِ مخلوقات کے بارے میں فرمایا کہ

اور اگر اللہ تعالی چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا، پھر وہ تم سے جنگ کرتے

اسی طرح سورہ انعام میں فرمایا:

کہ اور اگر تمہارا رب چاہتا تو وہ کچھ بھی نا کرپاتے۔

چنانچہ کائنات میں رونما ہونے والے تمام تغیرات اور حرکات وسکنات اللہ کی مشیئت ہی سے وقوع پذیر ہوتے ہیں، اللہ تعالی جو چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے، اور جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا۔

چہارم: اس بات پر ایمان لانا کہ تمام کائنات اپنی ذات، صفات، اور نقل وحرکت کے اعتبار سے اللہ تعالی کی مخلوق ہے، اس بارے میں فرمایا:

کہ اللہ تعالی ہی ہر چیز کا خالق ہے، اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔

اسی طرح اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کے متعلق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اور اللہ تعالی نے تمہیں اور تمہارے اعمال کو پیدا کیا ہے۔

چنانچہ اگر کوئی شخص مذکورہ بالا امور پر ایمان لے آئے تو اسکا تقدیر پر ایمان درست ہوگا۔

ہم نے تقدیر پر ایمان کے بارے میں جو گفتگو کی ہے یہ اس بات کے منافی نہیں ہے کہ بندے کی اپنے اختیاری افعال میں کوئی بس ہی نا چلے، اور بندہ خود سے کچھ کرنے کے قابل ہی نہ ہو، کہ بندے کو کسی نیکی یا بدی کرنے کا مکمل اختیار نا دیا جائے، یہی وجہ ہے کہ لوگ نیکی بدی سب کرتے ہیں، شریعت اور حقائق اسی بات پر دلالت کرتے ہیں کہ بندے کی اپنی مشیئت بھی ہوتی ہے۔

شریعت سے دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے بندے کی مشیئت کے بارے میں فرمایا:

کہ قیامت کا دن سچا دن ہے، چنانچہ جو چاہتا ہے وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے کی جگہ مقرر کر لے۔

اسی طرح فرمایا: تم اپنی کھیتی [بیویوں]کو جس طرح سے چاہوآؤ۔

جبکہ انسانی طاقت کے بارے میں بھی فرمایا:

کہ اپنی طاقت کے مطابق ہی اللہ تعالی سے ڈرو۔

اسی طرح سورہ بقرہ میں فرمایا:

اللہ تعالی کسی نفس کو اسکی طاقت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتا، چنانچہ جواچھے کام کریگا اسکا فائدہ اُسی کو ہوگا، اور جو برے کام کریگا اسکا وبال بھی اُسی پر ہوگا۔

مندرجہ بالا آیات میں انسانی ارادہ ، اور استطاعت و قوت کو ثابت کیا گیا ہے، انہی دونوں اشیاء کی وجہ سے انسان جو چاہتا ہے کرتا ہے، اور جو چاہتا ہے اسے چھوڑ دیتا ہے۔

حقائق بھی اسی بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہر انسان اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ وہ کام کاج کرنا یا نا کرنا اپنی طاقت اور چاہت کے مطابق ہی کرتا ہے، اسی طرح انسان ان امور میں بھی فرق کر لیتا ہے جو اسکی چاہت کے ساتھ ہوں، جیسے چلنا پھرنا، اور جو اسکی چاہت کے ساتھ نہ ہوں جیسے کپکپی طاری ہونا، لیکن ان تمام چیزوں کے با وجود انسان کی تمام چاہت و قوت اللہ تعالی کی مشیئت اور قدرت کے تابع ہوتی ہیں، اسکی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ

تم میں سے جو چاہے سیدھے راستے پر چلے اور تم وہی کچھ چاہ سکتے ہو جو اللہ چاہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔

یہ ساری کائنات اللہ تعالی کی بادشاہت میں ہے، اس لئے اس کائنات میں کوئی بھی کام اللہ تعالی کے علم و مشیئت کے بغیر نہیں ہوسکتا۔



متعللقہ خبریں