یکم ستمبر :تاریخ میں آج کا دن

تاریخ میں آج کا دن

373927
یکم ستمبر :تاریخ میں آج کا دن

یکم ستمبر سن 1920 کو لبنان پر فرانسیسی راج قائم ہوگیا ۔ سلطنت عثمانیہ کا کسی زمانے میں حصہ بننے والے شام کو بھی جنگ عظِم اول کے دوران فرانسیسیوں نے دو حصوں میں تقسیم کرتےہوئے بیروت کو نئے لبنان کا صدر مقام بنا ڈالا ۔ لبنان 23 سال تک حکومت فرانس کے زیر تسلط رہا جس کےبعد یعنی 1943 میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد فرانس سے لبنان کی خود مختاری کا اعلان کر دیا ۔ سن 1974 میں ملک میں بسے مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی خانہ جنگی کا موجب بنی جو کہ لبنان میں عربوں کی امن فوج کے داخلے کا بھی نتیجہ رہی ۔
یکم ستمبر سن 1930 کو ترگت اوزاک مان کی پیدائش ہوئی جو کہ ترک ادبیات کی اہم ہستی شمار ہوتے ہیں۔اوزاک مان نے انقرہ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بون یونیورسٹی سے تھیٹر اور ڈرامہ نگاری پر تعلیم حاصل کی ۔ انہوں نے ٹی آر ٹی میں نشریاتی امور کے نائب مدیر اعلی کے ساتھ ساتھ انقرہ یونیورسٹی کے شعبہ جغرافیہ ،تاریخ اوربین الاقوامی لسانیات میں ڈرامہ نگاری کے تدریسی فرائض بھی ادا کیے ۔ بعد ازاں انہیں اسی یونیورسٹی نے اعزازی ڈاکٹریٹ کی سند سے بھی نوازا جبکہ مڈل ایسٹ ٹینیکل یونیورسٹی نے بھی انن کی اعلی پائے کی خدمات کے عوض اعزاز کے لائق سمجھا ۔اوزاکمان نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں تحقیق،تحریر،مشاہدات و جائزات،رومان ،سینیما اور ترک ڈرامہ نگاری کو ایک نئی روح بخشی۔ ان کی مشہور تصانیف میں "یہ منچلے ترک" اور "جنگ آزادی "قابل ذکر ہیں۔

یکم ستمبر سن 1969 کو معمر قدافی نے شاہ ادریس کا تختہ الٹتے ہوئے ملک میں فوجی آمریت کا آغاز کیا ۔
اسی سال لیفٹینٹ کے عہدے پر فائز قدافی نے خود کو سماج پرستی کا دعوے دار قرار دیتےہوئے ملک کے نظام حکومت کو اسلامی قوانین کے مطابق ڈھالا۔ کرنل کے عہدے پر پہنچتے ہی قدافی نے فوج کی کمان بھی سنبھال لی ۔ 7 ستمبر سن 1969 کو امریکہ کی طرف سے قدافی کی حکومت کو قبول کرنے سے شاہ ادریس کے تخت کا خاتمہ ہوا ۔
یکم ستمبر سن 1976 ترک پیراک اردال آجت نے انگلش چینل کو نو گھن ٹے اور دومنٹ میں طے کرتےہوئے ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا ۔ آجت کا تعلق ادانہ کے دیمیر اسپورٹس کلب سے تھا جنہوں نے قومی پیراک کی حیثیت سے سن 1962 تا 1972 کے درمیان اپنا لوہا منوایا۔
یکم ستمبر سن 1991 اوزبکسنات نے سوویت یونین سے آزادی کا اعلان کر تے ہوئے اپنا آئین ،قومی ترانہ،سرکاری علامت اور پرچم تشکیل دیا ۔اپنی آزادی کے دن سے اب تک ملک پر صدر اسلام کریموف کا برسر اقتدار ہیں جنہوں نے آزادی کے دن کہا تھا کہ ہم نے سوویت یونین سے آزاد ہونے کا فیصلہ کیا ہے جس کےلیے ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی لیکن ہمارا تہیہ ہے کہ ہم اس مشکل گھڑی میں اپنے فیصلوں اور عوام کی طاقت سے ملک کو ترقی کی راہ پر ضرور گامزن کریں گے۔ اوزبکستان زیر زمین معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے جسے اس وقت وسطی ایشیا کی مضبوط ترین ریاستوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

 

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں