ترکی اور تعلیم - 48

گزشتہ ہم نے آپ کو پیغمبروں کے شہر شانلی عرفہ لے گئے تھے اور وہاں پر موجود حران یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم حلیل متلو سے بات چیت سے آگاہ کیا تھا اور آج ہم یہ سلسلہ وہیں سے جاری رکھتے ہیں جہاں اس کا سلسلہ گزشتہ ہفتے منقطع کیا

145047
ترکی اور تعلیم - 48

"بحری جہاز بندر گاہ پر محفوظ ہیں لیکن بحری جہاز بندر گاہوں پر انتظار کے لیے تیار نہیں کیے جاتے"
جی ہاں سامعین آج کے پروگرام کا آغاز ہم نے براز یل کے مشہور پاولو سویلو سے کیا ہے۔ بحری جہازوں کی طرح انسان اپنی پوری زندگی اپنے تحفظ اور بچاؤ کی خاطر صرف اپنے آپ کو ایک گھر میں مقید نہیں کرسکتا۔ اس لیے اس کو رسک لینے کے ساتھ ساتھ سفر پر جانے اور وہاں پر نئی سےنئی تہذیبوں اور ثقافت سے روشناس ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ زندگی میں دیکھے گئے خوابوں کو پورا کرنے ، اہداف کو حاصل کرنے اسے بہتر سے بہتر تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ ہم نے آپ کو پیغمبروں کے شہر شانلی عرفہ لے گئے تھے اور وہاں پر موجود حران یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم حلیل متلو سے بات چیت سے آگاہ کیا تھا اور آج ہم یہ سلسلہ وہیں سے جاری رکھتے ہیں جہاں اس کا سلسلہ گزشتہ ہفتے منقطع کیا تھا۔
حران یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ابراہیم حلیل متلو اپنی یونیورسٹی کی تازہ ترین صورت حالے کے بارے میں آگاہی فراہم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
"ہمارے اساتذہ کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور خاص طور پر گزشتہ دور میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کے پروگراموں کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ امسال غیر ملکی زبانوں کے ہا ئی اسکول کے تحت پانچ نئی کلاسوں کا اجرا کیا ہے۔ یہاں پر پہلی کلاس میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں طلبا کے لیے ان کی خواہشات کے مطابق ان کو انگریزی زبان کی تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ آئندہ سالوں میں اس کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں اور کلاسوں میں تیس فیصد تک انگریزی زبان کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم نے اس یونیورسٹی کا چارج سنبھالا تو اس وقت کئی ایک عمارتیں زیر تعمیر تھیں جن کے تعمیر کے کام کو مکمل کروایا ۔ بعد میں تمام فیکلٹیز کو ان کی اپنی اپنی عمارتوں میں شفٹ کردیا گیا۔ ہمارا مقصد اس یونیورسٹی کو پہلے ترکی اور پھر دنیا کی بہترین یونیورسٹی کے معیار پر لانا ہے۔ " حران یونیورسٹی کا ذریعہ تعلیم ترکی زبان ہے ۔ یہاں پر سلیبس کو اختیاری اور لازمی دو گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ طلبا جس ڈیپارٹمنٹ میں اپنا داخلہ کرواتے ہیں اس سے لیکچر حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ تاہم یونیورسٹی کے طلبا کو سینٹ کی جانب سے وضع کردہ مختلف مضامین کی استثنا بھی حاصل ہوتا ہے۔ حران یونیورسٹی سے منسلک پیشہ وار ہائی اسکولوں میں دو سال کی تعلیم دی جاتی ہے جبکہ عام تعلیم چار سال پر مبنی ہےلیکن میڈیکل فیکلٹی میں تعلیم چھ سال میں اور وٹرنری فیکلٹی میں پانچ سال میں طلبا فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں سوشل سائنسز انسٹیٹیوٹ اور سائنس انسٹیٹیوٹ میں ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے بھی مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔
ہم نے جناب ریکٹر سے اس یونیورسٹی کی جانب سے طلبا کو فرااام کی جانے والی سہولتوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ہمارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ:
" اس یونیورسٹی میں طلبا کے 26 کلب موجود ہیں اور ان کلبوں میں کھیلوں سے لے کے فنون تک کئی ایک شعبوں میں پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔
ہماری یونیورسٹی میں پہلی کلاس میں تمام طلبا کو انگریزی زبان کی لازمی تعلیم دی جاتی ہے۔ ریلجیس فیکلٹی میں طلبا کو عربی زبان سکھائی جاتی ہے۔ امسال غیر ملکی زبانوں کے ہائی اسکول کے مکمل ہونے کے بعد تمام طلبا کو اس اسکول میں مختلف زبانوں میں تعلیم فراہم کی جائے گی۔
حکومت کی جانب سے سی جانے والی اسکالر شپ کے علاوہ ہماری یونیورسٹی کیجانب سے بھی طلبا کو خصوصی اسکالر شپ فراہم کی جاتی ہے۔ یہاں پر طلبا اور طالبات کو ہوسٹل کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔"
ہم نے جناب ریکٹر سے غیر ملکی طلبا کیونکر اس یونیورسٹی کو ترجیح دینا چاہیں گے؟ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ:
" یہ یونیورسٹی ایک ایسے علاقے میں قائم کی گئی ہے جہاں پر توانائی کے سرچشمے موجود ہیں اور یہاں پر متبادل توانائی کے سر چشموں پر بھی کام ہو رہا ہے۔ ہم نے اس سلسلے میں کئی ایک غیر ملکی اداروں سے بھی اس سلسلے میں سمجھوتے طے کررکھے ہیں اور انہوں نے علاقے میں کام کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے اپنی فرموں کے آفس بھی کھول رکھے ہیں جس سے اس یونیورسٹی سے فراغ التحصیل ہونے والے طلبا استفادہ کرسکتے ہیں۔ یہ ہونیورسٹی دنیا کی اہم ترین یونیورسٹیوں میں شامل ہونے کے لیے بڑی تیزی سے اپنے قدم بڑھا رہی ہے۔ یہاں پر ہر سال طلبا کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ہم نے طلبا کی تعداد میں ہونے والے اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے معیار کی طرف بھی خصوصی توجہ دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کے معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں