صحت و سیاحت 35

منیسا اور اس کے گرم پانی کے چشمے

115114
صحت و سیاحت 35

صدائے ترکی سے آپ پروگرام صحت و سیاحت سن رہے ہیں کہ جس میں ہم آپ کو ترکی کے سیاحتی و شفا یابی کے مقامات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس بار ہم آپ کو بحیرہ ایجئین میں واقع شہر منیسا کے بارے میں بتائیں گے۔
مغربی اناطولیہ میں وادی گیدیز کی زرخیز زمین پر آباد منیسا تاریخ بھر متعدد تہاذیب کا گہواراہ رہا کہ جس کا اثر آج بھی برقرار ہے ۔ شہر کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے کہ جس میں حطیطی، فریگی، لیدیائی ،مقدونی، رومی،بازنطینی،سلچوک اور عثمانیوں کا تسلط رہا ۔ سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں یہ شہر کافی اہم تھا کہ جہاں شہزادوں کو شاہی آداب اور حکومت سنبھالنے کے اسرار ورموز سکھائے جاتے تھے۔ شہزادوں کی تخت نشینی سے پہلے اُنہیں خاص طور سے منیسا کے انتظامی امور سونپے جاتے تھے۔
جغرافیائی اعتبار سے ہر دور کے انسان اس شہر میں آباد ہونے کو ترجیح دیتے تھے جس کے نتیجے میں یہاں تقریباً بیس کے قریب تاریخی شہروں کے آثار پائےجاتے ہیں۔ ان شہروں میں بلا شبہ ساردیس کو کافی شہرت حاصل ہے ۔ یہ تاریخی شہر منیسا کی تحصیل صالحلی کی حدود میں پندرہ سو سالوں تک اپنی اہمیت قائم رکھنے میں کامیاب رہا ۔ ساردیس کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کا سہرا سلطنتِ لیدیا کے صدر مقام بننے کو جاتا ہے۔ ساردیس میں لیدیا کے بعد بھی اس کی اہمیت برقرار رہی بالخصوص ہیلینیک دور میں رومی سلطنت میں اس شہر کا نان ہر خاص و عام کی زبان پر تھا۔
دور حاضر میں اس علاقے کو سارت کے نام سے پکارا جاتا ہے کہ جو اپنے شفا بخش گرم پانی کے چشموں کے حوالے سے بھی مشہور ہے ۔ بوزداع کے دامن میں چامور حمام نامی دیہات کی حدود میں واقع سارت کے چشموں کو مقامی آبادی کے درمیان چامور حمام کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہ چشمے صالیح لی سے گیارہ کلو میٹر اور منیسا سے اڑسٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں جنہیں دنیا کے قدیم ترین چشمے بھی تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں کی جانے والی کھدائی سے معلوم ہوا ہے کہ سارت کے چشموں سے سلطنتِ لیدیا کے دور میں بھی فائدہ حاصل کیا جاتا رہا ہے۔
سارت کے چشموں میں کیلشئم ،سوڈئیم بائی کاربونیٹ اور سلفر کی آمیزش شامل ہے جو کہ نہانے اور پینے دونوں کےلیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پانی جوڑوں کے درد، جلدی امراض ، نظامِ تنفس اور امراضِ نسواں میں بھی کافی مفید قبول کیا جاتا ہے۔


منیسا اپنی تاریخی ورثے اور شفا بخش پانیوں سے مالا مال ایک شہر ہے علاوہ ازیں صالیح لی میں واقع قورشونلو ، ترگت لو تحصیل میں واقع اورگان لی دیمیر جی تحصیل میں واقع حصار اور سرائے جیک نامی چشموں سمیت کُولہ تحصیل میں واقع امیر کے چشمے اور صومہ میں واقع منطشہ کے چشمے ہر سال ہزاروں زائرین کےلیے وسیلہ شفا بنتے ہیں ۔یہاں کے کھنڈرات دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان چشموں کو تاریخی ادوار میں بھی بخوبی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
منیسا کی تحصیل صالیح لی میں واقع قورشونلو کے چشمے اطراف کی ہریالی اور خوبصورت مناظر کی وجہ سے پکنک منانے والوں کے لیے بھی کافی رغبت رکھتا ہے۔ منیسا سے پینسٹھ کلومیٹر اور صالیح لی سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس گرم پانی کے چشمے کو ترکی بھر کے دیگر چشموں پر فوقیت حاصل ہے ۔ یہاں کے پانی کا درجہ حرارت باون تا چھاینوے ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو کہ نہانے اور پینے دونوں کے قابل ہیں۔ اس پانی میں کیلشیئم سلفیٹ، بائی کاربونیٹ ، سلفیٹ ااور ہائیڈروجن سلفر کی وافر مقدار موجود ہے جو کہ جوڑوں کے درد ، جلدی و امراضِ نسواں سمیت نفسیاتی امراض میں بھی کافی اکسیر ہے ۔
منیسا کے ایک دیگر گرم پانی کے چشمے کا نام اورگان لی ہے جو کہ ترگت لو نامی تحصیل میں واقع ہے ۔اس چشمے کا تذکرہ ستر ہویں صدی کے مشہور ترک سیاح اولیا چیلیبی کے سیاحت نامے میں بھی ملتا ہے۔ انہوں نے اپنے سیاحت نامے میں لکھا ہے کہ یہاں کا پانی اتنا پُر لطف اور فرحت بخش ہے کہ جو انسانوں کے وجود کو ایک نئی تازگی دیتا ہے۔ اس چشمے کے پانی کا درجہ حرارت پچاس تا اٹہتر ڈگری سینٹی گریڈ ہے کہ جس میں بائی کاربونیٹ، سوڈیئم اور کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہے جس سے جوڑوں کے درد، خارش ، بواسیر اور بعض جلدی و امراضِ نسواں کے علاج میں مدد ملتی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں