صحت و سیاحت-33

95046
صحت و سیاحت-33

ببحیرہ ایجیئن کے کنارے آباد ازمیر کی تحصیل چشمہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتی رہتی ہے۔ یونان کے جزیرہ خیوس کے قریب واقع اس تحصیل میں سال کے تقریباً تین سو دن سورج اپنی پوری آب و تاب سے چمکتا رہتا ہے۔ یہاں کی صاف ستھری آب و ہوا ، ساحل اور شفاف پانی ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے۔ شدید ہواوں کی وجہ سے اس علاقے کو ترکی میں ونڈ سرفنگ میں بھی خاصی اہمیت حاصل ہے ۔
چشمہ اپنی فطری و تاریخی خوبصورتی کے علاوہ گرم پانی کے چشموں کے حوالے سے بھی کافی مشہور ہے ۔ ایلی جا کے علاقے میں واقع سیفنہ نامی چشمے سمندر کے کنارے موجود ہیں کہ جہاں کے پانی کا اوسطاً درجہ حرارت بیالیس ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے ۔دراصل یہ پانی بعض اوقات سمندر سے بھی نکلتا دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ذائقہ نمکین ہوتا ہے۔ یہی وجہ سے کہ یہ اپنی اپنے اندر معدنیات کا خزانہ پوشیدہ رکھے ہوئے ہے ۔
چشمہ کے گرم پانی کے چشمے کو بیسویں صدی کے اوائل میں دولتِ عثمانیہ کے محقق عثمان جمال نے سن انیس سو نو میں دریافت کیا تھا کہ جس کا ذکر انہوں اپنی کتاب میں بھی کیا ہے ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ یہاں کا شفا بخش پانی جلدی امراض خصوصاً خارش اور گردوں کی بیماری میں اکسیر ہے ۔
چشمہ کے قصبے ایلی جا اور سیفنہ کے یہ چشمے صدیوں سے استعمال ہو رہے ہیں ویسے بھی ترکی زبان میں ایلی جا کے لغوی معنی گرم پانی کے ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے کو یہ نام دیا گیا ہے ۔
ایلی جا کے قریب سیفنہ کا گرم پانی کا چشمہ ہے جو کہ اپنے کیچڑ کی وجہ سے بھی کافی شہرت رکھتا ہے خاص کر خواتین اپنے حسن میں نکھار پیدا کرنے کےلیے یہاں کا کیچڑ استعمال میں لاتی ہیں۔ دور حاضر میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کا یہاں تانتا بندھا ہوتا ہے کہ جو اپنی جلد کو تر وتازگی دلوانے کی خاطر یہاں آتے ہیں اس کے علاوہ یہ پانی اور کیچڑ خارش اور برص جیسی جلدی بیماریوں کے علاج میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔یہاں کے کیچڑ سے متعلق ایک کہانی بھی مشہور ہے اور وہ کچھ یوں ہے کہ پرانے زمانے میں اس علاقے کو اریتھرائی کہا جاتا تھا کہ جہاں کے راجہ کی بیٹی کو جلدی مرض لاحق ہوگیا لیکن کوئی بھی دوا کار گر ثابت نہ ہوئی اس بیماری کی وبا راجہ کے کتے کو بھی لگ گئی اور اس کے بال جھڑنے لگے۔ شکار پر جاتے ہوئے ایک دن اس راجہ نےاپنے کتے کو سیفنہ کے کیچڑ میں بٹھانے کے بعد اسے وہاں کے پانی سے نہلوایا ۔ بعد میں خدا کا کرنا یہ ہوا کہ اس کتے کے جسم پر پڑے زخم ٹھیک ہو گئے اور اس کے جھڑے ہوئے بال دوبارہ سے اُگنے لگے۔ اس صورت حال پر راجہ نے علاقے میں ایک حمام تعمیر کرنے کا حکم دیا ۔
صدائے ترکی سے آپ پروگرام صحت و سیاحت سن رہے ہیں کہ جس میں ہم آپ کو ازمیر کی سیاحتی تحصیل چشمہ میں واقع ایلی جا کے گرم پانی کے چشموں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
ایلی جا اور سیفنہ کے یہ چشمے سمندر ی پانی کی آمیزش کی وجہ سے معدنیات سے بھر پور ہیں جس کی وجہ سے اُنہیں دنیا میں دیگر چشموں کے مقابلے میں منفرد مقام بھی حاصل ہے ۔ اس پانی میں موجود سوڈیئم کلورین، پوٹاشیئم کلورین اور میگنیشئیم کلورین کی وافر مقدار موجود ہے جو کہ نظام ہضم میں خرابی، امراضِ نسواں ، جگر اور مثانے کی بیماریوں میں بھی مفید ہیں۔
چشمہ کے گرم پانی کے یہ چشمے صدیوں سے شفا کا وسیلہ بنے ہوئے ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ یہاں سمندری پانی سے اپنائے جانے والے طریقہ علاج کو بھی کافی شہرت حاصل ہے ۔ موجودہ دور میں سیاح دھوپ سینکنے کے علاوہ تھرمل طریقہ علاج ، مالش اور تالاسہ تھیراپی سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔
ازمیر کے ہوائی اڈے سے صرف پچھتر کلومیٹر کے فاصلے پر واقع چشمہ اسی کی دہائی میں محض ملکی زائرین ہی مستفید ہوتے تھے لیکن بعد کے دور میں یہاں کے کیچڑ اور شفا بخش پانی کی شہرت پھیلنا شروع ہوئی تو یہاں غیر ملکی سیاح بھی جوق در جوق آنے لگے ۔ ان سیاحوں کا تعلق زیادہ تر ناروے، سویڈن ،جرمنی، فرانس، ہالینڈ اور سویٹزر لینڈ سے ہوتا ہے جو کہ ہر سال اپنی چھٹیاں یہاں گزارنے آتے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں