نامور ترک شخصیات۔ 27

بیسویں صدی مختلف نظریات کی، ان کے اطلاق کی اور ان کے باہمی تصادم کی صدی ہے

116816
نامور ترک شخصیات۔ 27

بیسویں صدی کو ایک ایسی صدی کے طور پر پہچانا جاتا ہے کہ جس میں مختلف نظریات سامنے آئے، ان کا اطلاق کیا گیا اور ان متضاد نظریات کے درمیان باہمی تصادم ہوا۔ اس تصادم کی واضح ترین مثالیں کچھ یوں ہیں کہ اس صدی میں دو عظیم جنگیں ہوئیں، ایک طرف فاشزم نے طاقت پکڑ کر پورے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو دوسری طرف کمیونزم کا نظریہ پھیلنا شروع ہو گیا، قطب بندیاں ہوئیں اور سرد جنگ شروع ہوئی جو سالوں تک جاری رہی۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی صدی میں بہت سے ہیرو ، مفکّر اور نظریہ دان بھی پیدا ہوئے۔ ان مفکروں اور ہیرووں میں سے ایک 1971 میں بالشویک دور کے اہم ناموں میں سے ایک لیکن مختلف فکر کو پیش کر کے شہنشاہیت کے خلاف آواز بلندکرنے والے نیشنل کمیونزم کے جد امجد 'میر سعید سلطان گالی ایف' ہیں۔
سلطان گالی ایف 13 جولائی 1892 میں باش کُردستان کے گاوں ایلیم بیتووا میں ایک تاتار ترک کنبے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حیدر گالی ایف استاد تھے۔ سلطان نے پرائمری تعلیم اپنے گاوں میں حاصل کی۔ اس کے بعد وہ قازان میں تاتار پیڈاگوجی انسٹیٹیوٹ میں داخل ہو گئے۔ نوجوان عمری میں ہی انہوں نے سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں کے ساتھ دلچسپی لینا شروع کر دیا۔ کچھ عرصے بلدیہ لائبریری میں کام کرنے کے بعد انہوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کیا۔ وہ ترکوں کے اکثریتی شہروں میں گھومے اور وہاں کے مفّکرین کے ساتھ ملے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے دور کی بعض غیر ملکی تصانیف کو ترجمہ کر کے اس دور کے اخبارات میں شائع کیا۔
سلطان گالی ایف ادبی کاروائی کے ساتھ ساتھ سیاست کے شعبے میں بھی کافی حد تک فعال تھے۔ ان کی ان سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں روسی مسلمانوں کی کانگریس میں مدعو کیا گیا اور انہوں نے واحد اوف کے نائب کی حیثیت سے مسلمان سوشلسٹس کمیٹی میں فرائض کا آغاز کیا۔ لیکن واحد اوف چیکو سلواکیہ کی یونٹ سے فرار کے دوران قید ہو گئے اور اس کے بعد انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ واحد اوف کی ہلاکت سے گالی ایف اپنے سب سے قریبی دوست سے محروم ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد گالی ایف نے زیادہ سنجیدہ ذمہ داری کا بیڑا اٹھایا۔ پہلے انہوں نے مسلمان سوشلسٹس کمیٹی میں مسلمان یعنی "ترک۔تاتار" ریڈ فورس یونٹوں کو قائم کیا۔ یہ یونٹیں مشرقی فرنٹ کے ایک بڑے حصے پر جنگ لڑتی تھی اور کافی حد تک کامیاب تھیں۔
روس میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد لینن کے حکم پر انہیں مشرقی لیبرر کمیونسٹ یونیورسٹی کاریکٹر متعین کر دیا گیا۔ بعد کے ادوار میں اس یونیورسٹی میں ناظم حکمت، شوکت ثریا، آئی دیمیر اور ہو شی مین جیسی اہم شخصیات نے تعلیم حاصل کی۔
سلطان گالی ایف نے بعد میں 1920۔1923 کے سالوں میں سٹالن کی مقامی خصوصیات اور قومی مسئلے کے خلاف منفی پالیسیوں کی سنجیدہ سطح پر مخالفت کرنا شروع کر دی اور رشئین کمیونسٹ پارٹی کی نو آبادیاتی پالیسی پر سخت تنقید کی۔ گالی ایف کے زیر سایہ پارٹی میں موجود مشرقی کمیونسٹوں نے بھی مخالفت کرنا شروع کر دی۔ یہ مخالفین سٹالن کو روسی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا قصوروار ٹھہرا رہے تھے۔ سٹالن کو یہ مخالفت پسند نہ آئی اور سلطان گالی ایف اور ان کے ہم فکروں کے خلاف ایک مہم کا آغاز کروا دیا گیا۔ سلطان گالی ایف کو"انقلاب مخالف تنظیم" قائم کرنے کے الزام میں پارٹی سے خارج کر دیا گیا۔ لیکن گالی ایف پارٹی کے اندر موجود مخالف بلاک کے وسیلے سے مزید کچھ عرصے ملکی سیاست پر اثر انداز ہونے میں کامیاب رہے۔ تروچکی، زینووی ایف اور کامین ایف جیسے افراد کو غیر فعال کرنے کے بعد انہوں نے پارٹی کے مخالف بلاک کے خلاف احتجاج کا آغاز کر دیا۔ سن 1992 میں سلطان گالی ایف اور پارٹی کی مخالف شخصیات گرفتار ہو گئیں۔ کچھ عرصے کی قید اور جلا وطنی کے بعد رہا ہونے والی ان شخصیات کو 1937 میں سٹالن کی حکم پر دوبارہ گرفتار کر کے پھانسی دے دی گئی۔ سلطان گالی ایف کو بھی تین سال بعد جیل میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
حاصل کلام یہ کہ سلطان گالی ایف نظریہ یوریشین ازم پیش کرنے والے ایک مفکّر ہیں۔ گالی ایف نے مظلوم کے حقوق اور مظلوم کی رہائی کو ایک مقصد کے طور پر اپنایا اور دنیا بھر کے ترکوں اور ترک ممالک کے مل کر اقدامات کرنے کی سوچ کا دفاع کیا۔ گالی ایف کے افکار ان کی زندگی میں بھی اور وفات کے بعد بھی بہت سے لوگوں پر اثر انداز ہوئے۔ ان کا تقابل دیگر مفکّر ترک شخصیات کے ساتھ کرنے پر ہمیں اس فکر کو زیادہ اچھی طرح سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ جس پر وہ عمل پیرا رہے۔ گالی ایف اپنی زندگی میں یوسف آکچُرا سے بھی ملے اور ضیاء گیوک آلپ کے ساتھ بھی ان کی خط و کتابت ہوتی رہی۔ انہوں نے کرغستان، ترکمانستان، کریمیا اور آذربائیجان کے ساتھ خفیہ تعلقات قائم کئے اور ترکی کے ساتھ خفیہ تعلقات کے لئے کوڈ ورڈز سے استفادہ کیا۔ ان کوڈ ورڈ ز والے خطوط میں سے ایک خط مرکزی کمیٹی کے ہاتھ لگنے پر سٹالن نے کہا کہ "سلطان گالی ایف میں آپ کو آگاہ کرتا ہوں کی آپ ایک نہایت خطرناک راستے پر ہیں۔ آپ سے قبل ذکی والید اوف بھی اسی راستے پر گامزن تھے"۔
تیس اپریل 1990 میں سلطان گالی ایف اور ان کے ساتھیوں کے اعتبار کو بحال کر دیا گیا اور موت کے سالوں بعد سب کو دوبارہ پارٹی میں قبول کر لیا گیا۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں