ترکی اور تعلیم - 22

غازی انتیپ یونیورسٹی

88307
ترکی اور تعلیم - 22

ترکی اور تعلیم کے زیر عنوان اس پروگرام کو پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترکی میں غیر ملکیوں کو فراہم کی جانے والے تعلیم کے مواقع کا ہم نے جائزہ لیتے ہوئے آپ تک اس بارے میں معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔گزشتہ ہفتے ہم نے آپ کو تاریخی شاہراہ ریشم پر واقع خوبصورت شہرغازی انتیپ کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں اور آپ کو غازی انتیپ یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مہمت یاوز جوشکن کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو پیش کیا تھا اور آج بھی ہم غازی انتیپ یونیورسٹی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
غازی یونیورسٹی میں سب سے پہلے ہم آپ کو TÖMER لیے چلتے ہیں۔ یہاں ہم نے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کان بیوک اکیز سے ملاقات کی اور ان سے TÖMER کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ:
" ہم نے غازی انتیپ یونیورسٹی میں TÖMER کے شعبے کو سن 2010 میں قائم کیا۔ سن 2010 میں 20 تا 25 طلبا کے ساتھ ہم نے اپنے اس شعبے میں تعلیم دینے کا سلسلہ جاری رکھا ۔ جن ممالک کے طلبا نے یہاں پر تعلیم حاصل کرناے کا سلسلہ جاری رکھا ان کا تعلق بورکینا، فاسو، چڈ، آئیوری کوسٹ ، پیراگوئے، برزائل کی طرح کے ممالک شامل ہیں۔اس کے علاوہ ترک جمہوریتوں سے بھی تعداد میں طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کہاجاسکتا ہے کہ دنیا کے تمام ہی ممالک سے یہاں پر طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں۔طلبا کے یہاں پر تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہم انہیں سرتیفیکٹ بھی عطا کرتے ہیں۔
شام کے طلبا ترکی کی سرحدوں کے بہت قریب واقع ہونے کی بنا پر غازی انتیپ یونیورسٹی میں تعلیم حاسل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہم ان کو یہاں پر ہر طرح کی سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور TÖMER کو شعبہ ان کی تمام خواہشات کو پورا کرنے کے لحاظ سے ایک وسیلے کی حیثیت رکھتا ہے۔ پم لوگ ترکی زبان سیکھانے کے لیے ان کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔
ہم نے TÖMER کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کے لیے استادِ محترم، کان صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا:
" ہم نے محکمہ غیر ملکی ترک اور قربا برادری اور یونیسکو کے تعاون سے اپنے اس منصوبے کو جاری رکھا ہوا ہے۔اس پراجیکٹ کے تحت ہم نے پہلے حصے کو کمل کرلیا ہے۔ہم نے ماہ اپریل میںاس منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا تھا۔ ہم نے گزشتہ سال سات مختلف شہروں کے چودہ کیمپوں میں شام کے طلبا کے لیے ترکی زبان سیکھانے کے پروگرام پر عمل درآمد شروع کیا تھا اور یہ پراجیکٹ ماہ ستمبر تک جاری رہا تھا۔
ماہ ستمبر میں چار سو طلبا کو سی ون معیار کا سرٹیفیکٹ عطا کیا تھا اور اج یہ طلبا ترکی کی مختلف یونیورسٹیوں اپنی تعلیم کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ایک لحاظ سے ہماری ذمہ داریوں میں اضافہ ہو۲گیا ہے کیونہ وہ مختلف یونیورسٹیوں میں ہمارے مہمان کی حیثیت تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ہمیں دور رہتے ہوئے بھی ان کا خیال رکھنا پڑتاہے۔ ہم نے اس سال مہا دسمبر میں اپنے پراجیکٹ کے دوسرے حصے پر عمل درآمد شروع کردیا۔ گزشتہ سال ترکی کے سات اضلاع میں ہم نے اپنے اس پراجیکٹ کو شروع کیا تھا جبکہ اس سال اس کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے اسے دس تک کردیا ہے۔ ان میں سے ادانہ، ماردین، شانلی عرفہ، حطائے ، عثمانیہ میں تقریباً دو ہزار طلبا تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کا یہ لیول بی -2 کے لیول کا ہے۔
ہم نے ان سے جب شام کے طلبا کے بارے میں ان کے ردِ عمل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا:
" یہ تمام طلبا ہی یہاں پر بہت خوش ہیں کیونکہ ہم ان کو میکینک طرز کی تعلیم فراہم نہیں کرتے ہیں بلکہ ہم ان کے دکھ و درد میں برابر کے شریک بھی ہوتے ہیں اور ان کے تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ ان کو ترکی میں اور خاقص طور پر غازی انتیپ میں قیام کرنے پر بڑی خوشی ہے۔ "
ہم نے جب زکر TÖMER ہی کا جاری رکھا تو ہمارے دل میں ماہ جون میں ان کے نئے پروگرام کے بارے میں بحی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو استادِ محترم کان صاحب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ:
حاجت تپے یونیورسٹی گزشتہ نو سال سے قارا مان اولو کی یاد میں TÖMER میں تعلیم حاسل کرنے والے تمام طلبا کی شرکت سے ترکی زبان میں تقریر کرنے کے مقابلے کا اہتمام کرتی چلی آرہی ہے۔ گزشتہ ساال گازی انتیپ کے TÖMER کے طلبا نے بھی اس مقابلے میں حصہ لیا تھا اور تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔اس پر ہم نے ان سے دسویں مقابلے کو غازی انتیپ یونیورسٹی میں منعقد کروانے کی درخواست کی جسے حاجت تپے یونیورسٹی نے قبول کرلیا اور اب تین جون کو غازی انتیپ یونیورسٹی ترکی زبان میں غیر ملکی باشندوں کے ترکی زبان میں تقریر کرنے کا مقابلہ منعقد ہوگا۔ اس سلسلے میں ہماری یونیورسٹی کے ریکٹر نے بڑا اہم کردارا ادا کیا جس پر ہم ان کے شکرا گزار ہیں۔
سامعین جب ہم نے ذکر قارامان اولو مہمت کی یاد میں ترکی زبان کے مقابلے منعقد کرنے کا کیا ہے تو ہم آپ کو قارامان مہمت بے کے بارے میں مختصر سے معلومات ہی فراہم کرتے چلیں۔ قارا مان مہمت بے سن 1277 میں اپنے دورِ حاکمیت میں تمام سرکاری اداروں میں ترکی زبان استعمال کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔
انہوں نے اپنے فرامان میں لکھا تھا کہ" آج سے دیوان میں، درگاہوں میں، مجلس میں اور چوکوں اور میدانوں میں ترکی زبان کے علاوہ کوئی اور زبان استعمال نہیں کی جائے گی۔" ان کے اس فرمان سے سیاسی اور فوجی فتح حاصل کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ترکی زبان دنیا کی اہم ترین زبانوں میں شامل کی جانے لگی ہے۔قارا مان مہمت بے کے اس فرمان سے ترکی زبان گزشتہ آٹھ سو سالوں سے اپنی اہمیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
اللہ حافظ

 


ٹیگز:

متعللقہ خبریں