ترکی کی تاریخی و ثقافتی و سیاحتی اقدار-21

75338
ترکی کی  تاریخی و ثقافتی و سیاحتی اقدار-21

انطالیہ سے ایک سو پینتیس کلومیٹر دور الانیہ بحیرہ روم کے جنوبی کنارے پر واقع ہے کہ جس کی آبادی ترک اور غیر ملکیوں پر مشتمل ہے ۔ اپنی تاریخ اور فطری خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ریتیلیے ساحلوں کے حوالے سے مشہور الانیہ ترکی کے اہم سیاحتی مراکز میں شمار ہوتا ہے ۔ اس علاقے کی تاریخ کے بارے میں بعض مختلف آرا موجود ہیں جن کی رو سے یہ شہر پارس سلطنت کے زیر اثر رہا ہے۔ دیگر دستاویز کے مطابق اس شہر کا قیام دوسری صدی میں بحری قزاقوں کی طرف سے عمل میں لایا گیا تھا ۔ الانیہ کے لغوی معنی چٹان کے ہیں کہ جس کی حدود کیلیکیا اور پامفیلیا کے علاقے بھی شامل ہو گئے تھے جس کے بعد الانیہ عہد روم کے بعد بازنطینی سلطنت کے قبضے میں آگیا ۔
سن بارہ سو بیس میں سلچوک سلطان علاو الدین قے قبات نے اس شہر پر قبضہ کرتےہوئے یہاں مضبوط قلعے اور بعض تعمیر خانے بنوائے اور شہر کا نام الائیہ رکھ دیا ۔ سلچوک دور میں یہ شہر ایک اہم بحری اڈہ بن چکا تھا ۔ علاو الدین قے قبات کی طرف سے سن بارہ سو چھبیس میں تعمیر کردہ قلعہ تین حصوں پر مشتمل تھا جس کے بالائی حصے میں پانی کی نہریں اور محل کے باقی ماندہ کھنڈرات موجود ہیں۔ قلوے کے وسطی حصے میں سن بارہ سو چونتیس میں تعمیر کردہ اکشبہ سلطان مسجد اور ایک مزار، سن بارہ سو اکتیس میں تعمیر کردہ سلیمانیہ مسجد کہ جس کی تعمیر نو عثمانی سلطان سلیمان خان کے دور میں دوبارہ کی گئی تھی ۔ اس کے علاوہ قلعے کے بیرونی حصے میں سمندر کے کنارے ایک سرخ رنگ کا مینار موجود ہے کہ جس میں لال اینٹوں کا استعمال کیا گیا ہے ۔یہ مینار انتیس میٹر چوڑا اور تینتیس میٹر بلند ہے ۔ تیرہویں صدی میں میں تعمیر کردہ اس عمارت کے آٹھ کونے ہیں کہ جس کے ڈیڑھ سو میٹر شمال میں ایک جہاز سازی کا کارخانہ موجود ہے ۔ کارخانے کے جنوب میں دو منزلہ ایک توپ خانہ بھی موجود ہے کہ جس کی بلندی انیس میٹر اور اس کی شکل چوکور ہے ۔
الانیہ میں ایک غار جس کا نام داملہ تاش ہے دمے کے مریضوں کےلیے مفید قرار دیا جاتا ہے اس کے علاوہ الانیہ میں موجود عجائب خانہ بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے ۔ دریں اثنا الانیہ ۔انطالیہ ہائی وے پر سلچوک دور میں قائم کردہ شراب سا اور الارا نامی مسافر خانے بھی قابل دید مقامات میں سے ایک ہیں۔

انطالیہ۔الانیہ ہائی وے پر سترہ کلومیٹر دور پرگے کا تاریخی شہر کیستروس نامی دریا کے قریب قائم کیا گیا تھا ۔ تاریخی شواہد کی رو سے اس شہر کی حدود پامفیلیا شہر میں شامل تھی ۔ دور حاضر میں پرگے کا شہر زیر تحفظ لیے گئے بہترین قدیم شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ شہر کی طرز تعمیر ہیلینیک دور کی عکاس تھی کہ جس کا نام جنگ ٹروئے سے وابستہ اہم افسانوی بانیوں کے ناموں سے جڑا رہا لیکن خیال ہے کہ حطیطی علاقوں سے نقل مکانی ہونے کے باعث اس شہر کی تاریخ کافی پرانی بتائی جاتی ہے۔ سن انیس سو چھیاسی میں بوعاز کوئے سے بازیا ب کیے جانے والے کانسی سے بنے ایک کتبے پر حطیطی فرماں روا توتھالیاس چہارم کے بعض الفاظ درج تھے جن کی رو سے پرگے شہر کی حدود کیستروس دریا کے قریب واقع تھی ۔
پرگے کے کھنڈرات کے درمیان ایک تھیٹر کی موجودگی توجہ کا مرکز بنتی ہے جو کہ دراصل ہیلینک دور میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ بعد ازاں اس تھیٹر کو عہد روم میں دوبارہ سے وسعت دی گئی کہ جس میں پندرہ ہزار افراد کے بیٹھنےکی گنجائش موجود ہے ۔ تھیٹر کی دیواروں پردریا کے دیوتا کیستروس سے متعلقہ بعض نقوش نظر آتے ہیں ۔ان نایاب آثار میں سے چند انطالیہ کے تاریخی عجائب خانے میں نمائش کےلیے رکھے گئے ہیں۔ عہد روم کے دوران اس تھیٹر میں گلڈیئٹرز کے دنگلوں کا بھی اہتمام کیا جاتا تھا ۔
تھیٹر کے سامنے یو حرف کی شکل میں ایک اسٹیڈیئم بھی موجودہے جو کہ دوسری صدی میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ اس اسٹیڈئیم کی چوڑائی بتیس میٹر اور لمبائی دو سو چونتیس میٹر ہے ۔ اسٹیدئیم کے شمال میں ایک اکھاڑہ بھی شامل تھا کہ جس میں غسل خانہ اور بعض دوکانیں بھی موجود تھیں ۔
پرگے میں ہیلینیک دور سے وابستہ دور کے کھنڈرات بھی موجود ہیں ۔ چوتھی صدی سے وابستہ کھنڈرات جنوبی سمت کی جانب پھیلے ہوئے تھے ۔ پرگے کے بعض کھنڈرات میں شمار بیتھینیا کے گورنر پالانکیوس واروس کی بیٹی پلانسیا ماگنا کی قبر بھی شامل ہے ۔ جو کہ اپنی سماجی خدمات کی وجہ سے ایک محبوب ہستی تھی ۔ پلانسیا ماگنا کی اس مقبولیت کا ثبوت علاقے میں پائے جانے والے اس کے مجسموں کی صورت میں موجود ہیں۔ علاوہ ازیں پلانسیا ماگنا اس دور کی مشہور راہباوں میں شمار ہوتی تھی۔ پرگے میں ہیلینک دور کا ایک آگورا بھی موجود تھا کہ جس کی تاریخ چوتھی صدی بتائی جاتی ہے ۔ پرگے شہر میں ایک تاریخی پانی کی سبیل بھی واقع ہے کہ جہاں سے بہنے والا پانی مختلف نالیوں کے ذریعے شہر تک پہنچایا جاتا تھا ۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں