غزہ میں طبی عملے کی حراستیں ہر گز ناقابل قبول ہے، ڈبلیو ایچ او

ڈبلیو ایچ او نے امسال کا آغاز فروری میں ترکیہ میں آنے والے زلزلوں میں مداخلت کرکے کیا اور اسے غزہ میں خوفناک جنگ کے ساتھ نکتہ پذیر  کیا

2077317
غزہ میں طبی عملے کی حراستیں  ہر گز ناقابل قبول ہے، ڈبلیو ایچ او

ورلڈ ہیلتھ کے ڈائریکٹر جنرل  تیدروس ادہانوم گیبریئس  کا کہنا ہے کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی حراست قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔

تیدرس ادہانوم گیبریئس نے اقوام متحدہ کے جنیوا آفس سے  منسلک  پریس ممبران کی ایسوسی ایشن کے رکن اخباری نمائندوں  کے ساتھ  " روایتی طور پر ہر سال کے آخر میں  منعقد ہونے والی "سال کی آخری پریس کانفرنس" میں ملاقات کی۔

سن  2023 کے ایک کٹھن سال ثابت ہونے  پر زور دینے والے گیبریسُس نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے امسال کا آغاز فروری میں ترکیہ میں آنے والے زلزلوں میں مداخلت کرکے کیا اور اسے غزہ میں خوفناک جنگ کے ساتھ نکتہ پذیر  کیا۔

انہوں نے بتایا کہ"غزہ میں بشمول انسانی امداد اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان کہیں بھی اور کوئی بھی محفوظ نہیں ہے، ۔ اقوام متحدہ کے 130 سے ​​زائد اہلکار، جن میں ہمارے ساتھی دیما الاحج بھی شامل  ہیں، مارے گئے ہیں۔ امداد پہنچانے یا مریضوں کو منتقل کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے انسانی امداد کے قافلے پر بھی حملہ کیا گیا۔ اس قافلے میں شامل لوگوں کو حراست میں لیا گیا، "ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور تاخیر کی گئی۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی حراست قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔ غزہ   میں جنگ بندی کے بغیر قیام  امن نہیں ہوگا، امن کے بغیر انسانی صحت نا ممکن  ہوگی۔"



متعللقہ خبریں