موسمی تبدیلیاں ہیضے کی و با کے مزید پھیلاو کا موجب ہیں، ڈبلیو ایچ او
خطہ افریقہ کے 30 ممالک اور ہیٹی میں ہیضے کی وبا کے پھیلاو میں تیزی آنے کا مشاہدہ ہو رہا ہے
موسمی تبدیلیاں امسال ہیضے کی وبا کو کہیں زیادہ موذی اور جان لیوا بنا نے کا سبب بن رہی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے جنیوا کے مرکزی دفتر میں پریس بریفنگ میں بتایا ہے کہ خطہ افریقہ کے 30 ممالک اور ہیٹی میں ہیضے کی وبا کے پھیلاو میں تیزی آنے کا مشاہدہ ہو رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق، محققین کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال اوسطاً 13 لاکھ سے0 4 لاکھ کے درمیان ہیضے کے کیسز سامنے آتے ہیں، اور ہیضے کی وجہ سے 21,000 سے 143,000 کے درمیان اموات ہوتی ہیں۔
ہیضہ اور اسہال جیسی بیماریوں کی تحقیقات کرنے والی ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے سربراہ فلپ باربوزا نے کہا ہے کہ "ہیضے کی وبا میں اضافہ مکمل طور پر غیر معمولی ہے۔ یہ وباء پچھلے سالوں کے مقابلے میں زیادہ وسیع پیمانے کی اور مہلک ہے۔"
یہ بتاتے ہوئے کہ ہیضے کی وبا کے کیسز اور اموات میں اضافہ گزشتہ چند سالوں میں کمی کے بعد دیکھا گیا، باربوزا نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں اس بیماری کے پھیلاؤ اور اموات میں اضافے میں براہ راست مؤثر ہیں۔
ڈاکٹرز ود نو لمٹس کا کہنا ہے کہ امسال لبنان، صومالیہ اور نائجیریا کے مہاجر کیمپوں میں بھی ہیضے کی وبا پھیلی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے افسر نے بتایا ہے کہ ہیضہ واضح طور پر غربت اور عدم تحفظ کے ماحول سے تعلق رکھتی ہے۔