پولینڈ کے بعد ہنگری نے بھی یوکرینی غذائی اشیاُ کی درآمد روک دی،یورپی یونین برہم

پولینڈ کے بعد ہنگری کا بھی یوکرین سے غذائی اشیاء کی درآمدات پر پابندی  کا فیصلہ کیا ہے جس پر یورپی یونین نے فیصلوں کو یکطرفہ اقدامات قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کردیا

1976094
پولینڈ کے بعد ہنگری نے بھی یوکرینی غذائی اشیاُ کی درآمد روک دی،یورپی یونین برہم

پولینڈ کے بعد ہنگری کا بھی یوکرین سے غذائی اشیاء کی درآمدات پر پابندی  کا فیصلہ کیا ہے جس پر یورپی یونین نے فیصلوں کو یکطرفہ اقدامات قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کردیا۔

پولینڈ کے بعد ہنگری نے بھی یوکرین سے اناج، چینی، پھل، سبزیوں، تیلی بیجوں، ڈیری مصنوعات اور گوشت سمیت دیگر غذائی اشیاء کے برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پولینڈ کے وزیر اعظم  دفتر سے جاری بیان کے مطابق پابندی کا فیصلہ ملکی زرعی مارکیٹ کو عدم استحکام سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے کیا گیا ہے جبکہ ہنگری کا کہنا ہے کہ یوکرین سے غیر معیاری اشیاء کی برآمد اور یورپی یونین کے بامقصد اقدامات کی عدم موجودگی کے باعث عارضی پابندی کا فیصلہ کرنا ناگزیر ہو گیا تھا۔

دونوں رکن ممالک کی جانب سے یوکرینی غذائی اشیاء کی درآمدات پر پابندی کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے یورپی یونین کے ترجمان نے کہا کہ یورپین کمیشن پولینڈ اور ہنگری کی جانب سے پابندی کے فیصلوں کو مسترد کرتا ہے،  انفرادی طور پر یونین کے رکن ممالک کو تجارتی پالیسی بنانے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

یورپی یونین ترجمان مریم گارسیا فیریر  کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی جانب سے کسی کو بھی یکطرفہ اقدامات کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے، یہ بات ذہن میں رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ تجارتی پالیسی کا اختیار صرف یورپی یونین کے پاس ہے۔

یورپی یونین کی ترجمان کی جانب سے یہ تو نہیں بتایا گیا کہ یونین دونوں ممالک کے خلاف کیا کارروائی عمل میں لائے گی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں یہ بات انتہائی اہم ہو جاتی ہے کہ رکن ممالک اپنے فیصلوں سے قبل یورپی یونین کو بھی ضرور اعتماد میں لیا کریں۔

یاد رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے یوکرین پر روسی حملے کے بعد یوکرینی اشیاء کی رکن ممالک میں درآمدات پر عائد ڈیوٹیز ختم کر دی گئی تھیں، جس کے بعد پولینڈ کی مارکیٹ میں مقامی اشیاء کی قیمتوں میں گراوٹ کے باعث ہونے والے مالی نقصانات پر مقامی آبادگار اور زرعی صنعت سے وابستہ افراد سراپا احتجاج بن گئے تھے۔



متعللقہ خبریں