سپریم کورٹ نے چند نیب ترامیم کالعدم قرار دیدیں، سیاست دانوں پر کرپشن کیسز بحال

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی

2038120
سپریم کورٹ نے چند نیب ترامیم کالعدم قرار دیدیں، سیاست دانوں پر کرپشن کیسز بحال

سپریم کورٹ نے بے نامی کی تعریف، آمدن سے زائد اثاثوں اور بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کی نیب ترمیم کالعدم قرار دے دی جس کے بعد سیاست دانوں کے 50 کروڑ سے کم مالیت کے کرپشن کیسز ایک بار پھر نیب کو منتقل ہوگئے۔

 چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی کی آئینی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے اس پر فیصلہ دے دیا۔

اکثریتی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں۔ عدالت نے 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کردیے اور انہیں احتساب عدالت میں بھیجنے کا حکم دے دیا، نیب کو سات دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم بھی جاری کردیا۔

یہ فیصلہ تین رکنی بنچ نے سنایا، چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اکثریتی فیصلہ دیا جب کہ تیسرے جج جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس پر حتمی فیصلے تک نیب کیس پر کارروائی روکنے یا فل کورٹ تشکیل دینے کی رائے دے چکے ہیں۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی متعدد شقوں کو آئین کے برعکس قرار دیا۔ فیصلے میں پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم بھی کالعدم قرار دے دی گئیں۔

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔ اکثریتی فیصلے میں بے نامی کی تعریف تبدیل کرنے، کرپشن کے الزام پر بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کے بارے میں ترامیم بھی کالعدم قرار دے دی گئیں۔

سپریم کورٹ کے اس بڑے فیصلے سے آصف علی زرداری کے جعلی اکاؤنٹ کیسز واپس احتساب عدالت کو منتقل ہو جائیں گے اور سابق وزیراعظم شاید خاقان عباسی کا ایل این جی کیس اسپیشل جج سینٹرل سے احتساب عدالت کو واپس منتقل ہوگا۔

نواز شریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کا توشہ خانہ کیس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا جبکہ مراد علی شاہ کے خلاف نیب ریفرنس بھی واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوجائے گا۔ سلیم مانڈوی والا کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔



متعللقہ خبریں