چین کی طرح دیگرممالک کوبھی پالیسی سازی میں اپنی سوچ کوعالمی سطح پروسعت دینی چاہیے: صدر عارف علوی

ایف ایم 98 چائنہ میڈیا گروپ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی چن پنگ کی قیادت نے دنیا میں چین کے تشخص اور انسانوں کے مستقبل کے حوالے سے جو قیادت فراہم کی ہے وہ خاص اہمیت کی حامل ہے

1960971
چین کی طرح دیگرممالک کوبھی پالیسی سازی میں اپنی سوچ کوعالمی سطح پروسعت دینی چاہیے: صدر عارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی سطح پر قیام امن سمیت دیگر بنیادی معاملات میں باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی طرح دیگر ممالک کو بھی عوامی فلاح و بہبود کیلئے مقامی پالیسیز اور اقدامات کے علاوہ اپنی سوچ کو عالمی سطح پر وسعت دینی چاہیے، چین-پاکستان اقتصادی راہداری کا مقصد خطے میں تعاون کے رجحان کو فروغ دینا ہے اور اس مقصد کیلئے تمام ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری دوطرفہ فوائد کی حامل ہوگی، پاک-چین دوستی صرف حکومتوں کے درمیان نہیں بلکہ اس کی جڑیں عوام کے دلوں میں ہیں اور یہ تعلق خطے میں قیام امن کیلئے بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ایف ایم 98 چائنہ میڈیا گروپ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی چن پنگ کی قیادت نے دنیا میں چین کے تشخص اور انسانوں کے مستقبل کے حوالے سے جو قیادت فراہم کی ہے وہ خاص اہمیت کی حامل ہے۔ چینی صدر نہ صرف ملک کے اندر بلکہ دنیا بھر میں ہر لمحہ بدلتی صورتحال اور مختلف ممالک کے باہمی تعلقات کے حوالے سے بھی نمایاں تجربہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ زمانے میں ایک ایسے مستقل مزاج سیاستدان کی ہی ضرورت ہے جو باہمی تعلقات اور دنیا میں امن و امان کی اہمیت سے مکمل طور پر واقف ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ روس-یوکرین تنازع میں چین نے انتہائی مثبت کردار ادا کیا ہے اور پاکستان کی بھی یہی خواہش ہے کہ دنیا بھر میں امن قائم ہو۔

انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی جانب سے متعارف کروائے جانیوالے مختلف منصوبوں اور نظریات پر عملدرآمد میں چینی صدر شی چن پنگ کا کردار انتہائی اہم رہا ہےاور ہمیں یقین ہے کہ گزشتہ 70 سال سے جاری پاک-چین دوستی بھی آنے والے وقت میں مزید مستحکم ہوگی۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دنیا میں بہت سے ممالک انسانیت کے بجائے صرف اپنے مفادات اور اپنے مستقبل میں بہتری کے خواہشمند ہیں، تاہم گزشتہ 2 دہائیوں میں چند ممالک نے اس امر کا ادراک بھی کیا ہے کہ بہت سے عالمی مسائل حل کرنے کیلئے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کے علاوہ بین الاقوامی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس کی ایک مثال عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہے، جس پر عالمی برادری کی جانب سے مطلوبہ تعاون میں اب تک تیزی نہیں آسکی۔ انہوں نے کہاکہ ایسے ہی مسائل کی وجہ سے پاکستان شدید سیلاب سے متاثر ہوا جبکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے حوالے سے پاکستان کا حصہ بہت کم ہے لیکن اسے  نقصان بہت زیادہ ہو رہا ہے۔



متعللقہ خبریں