قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے: وزیراعظم شہباز شریف

انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں شمسی توانائی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سابقہ دور میں قطر کے ساتھ گیس کی خریداری کا 15 سال کا 13 ڈالر فی یونٹ پر معاہدہ کیا گیا تھا

1924443
قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے: وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئندہ سال اپریل سے وفاقی سرکاری عمارات اور دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے، تیل اور گیس کا سالانہ درآمدی بل 27 ارب ڈالر اور گردشی قرضہ 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پچھلے 30 سال کے دوران توانائی کے شعبے میں اصلاحات نہیں کی گئیں، پی ٹی آئی حکومت نے سستا تیل اور گیس نہ خرید کر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا اور ملک کی ترقی و خوشحالی کا راستہ روک دیا، اتحادی حکومت ملک کے معاشی مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں شمسی توانائی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن کے باعث ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، روس-یوکرین جنگ سے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جنگ کے نتیجے میں عالمی سطح پر گیس کا بھی بحران پیدا ہوا ہے، امیر ممالک منہ مانگی قیمت پر گیس خرید رہے ہیں، ترقی پذیر مہنگے داموں گیس خریدنے پر مجبور ہیں، گذشتہ مالی سال کے دوران ملک کو 27 ارب ڈالر کا ایندھن اور گیس درآمد کرنا پڑی، یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے،

کورونا وباء کے دوران تیل اور گیس کی قیمتیں کم ہو گئی تھیں لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے سستا تیل اور گیس نہ خرید کر بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا اور ملک کو معاشی مسائل کی طرف دھکیلا جس کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سابقہ دور میں قطر کے ساتھ گیس کی خریداری کا 15 سال کا 13 ڈالر فی یونٹ پر معاہدہ کیا گیا تھا، آج دنیا میں گیس دستیاب نہیں ہے، تیل کی قیمت بہت زیادہ ہے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرقیادت قائم کمیٹی نے چند ماہ میں یہ منصوبہ بنایا کہ ہمیں شمسی اور قابل تجدید ذرائع کے استعمال پر توجہ دینا ہوگی، ہوا، پن بجلی اور شمسی توانائی کے استعمال سے تیل کے درآمدی بل میں کمی لائی جا سکتی ہے،

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 30 سال کے دوران توانائی کے شعبے میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں اور اس کی ذمہ دار آمریت اور سیاسی حکومتیں بھی ہیں، ہمیں توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کرنا ہوں گی، اسی وجہ سے گردشی قرضے کا مسئلہ بھی پیدا ہوا، بجلی چوری، لاسز اور بلوں کی عدم ادائیگی بھی اس میں شامل ہے اور یہ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، گردشی قرضہ اب 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ وفاقی پی ایس ڈی پی 700 ارب روپے ہے جس سے گردشی قرصہ چار گنا زیادہ ہو چکا ہے، آٹھ ماہ کی حکومت 30 سال کی خامیوں کو ختم نہیں کر سکتی لیکن شروعات کرنا ہوں گی اور عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا، قوم کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ بدانتظامی اور کرپشن کے علاوہ کیا چیلنج درپیش ہیں۔



متعللقہ خبریں