پاکستان نے لائسینس کے تحت مارخوروں کے شکار سے 555 ہزار ڈالر کی آمدنی حاصل کی ہے

تازہ ترین اطلاعات  کے  مطابق  ایک امریکی شکاری  جو لارنس والریوین نے مار خور کے شکار کے لیے  ایک   لاکھ  چالیس ہزار دالر ادا کرتے ہوئے  پاکستان کے شمالی شہر چترال میں مارخوروں کا شکار کیا

1324213
پاکستان  نے لائسینس کے تحت مارخوروں کے شکار سے 555 ہزار ڈالر کی آمدنی حاصل کی ہے

اس سال پاکستان نے 5  مارخوروں کے شکار سے  555 ہزار ڈالر کی آمدنی حاصل کی۔

تازہ ترین اطلاعات  کے  مطابق  ایک امریکی شکاری  جو لارنس والریوین نے مار خور کے شکار کے لیے  ایک   لاکھ  چالیس ہزار دالر ادا کرتے ہوئے  پاکستان کے شمالی شہر چترال میں مارخوروں کا شکار کیا۔82 سالہ والریون ، جس نے تقریبا 1 میٹر اور 22 انچ کے سینگ والے  مار خو   کا شکار کیا ایک سال میں مارخوروں کا شکار کرنے والا پانچواں امریکی بن گیا۔

پاکستان کی قومی علامتوں میں سے ایک ، مارخور شکار کے لئے سالانہ صرف 12 اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں۔

مارخور کا شکار پاکستان میں غیر قانونی ہے مگر حکومت نے ایک اسکیم کے ذریعے اس کے شکار کو قانونی شکل دی ہے۔ اس اسکیم کو ’ٹرافی ہنٹنگ‘ کہتے ہیں۔

اس اسکیم کے تحت سیاح اور شکاری مارخور کا شکار کرنے کے لیے پشاورمیں محکمہ وائلڈ لائف کو درخواست جمع کراتے ہیں اور بولی لگاتے ہیں۔ محکمہ وائلڈ لائف سب زیادہ بولی لگانے والے شکاریوں کو ایک مارخور کا شکار کرنے کا پرمٹ جاری کرتا ہے۔اس کے بعد شکاری وہ پرمٹ لے کر چترال چلا جاتا ہے جہاں محکمہ وائلڈ لائف کا مقامی عملہ اس کو لے کر پہاڑوں میں جاتا ہے اور اس کو ایک مخصوص مارخور کی نشاندہی کرتا ہے۔ شکاری اسی مارخور کے علاوہ دوسرا نہیں مار سکتا۔محکمہ وائلد لائف کے حکام کے مطابق مارخور کی زندگی 10 سے 12 سال تک ہوتی ہے۔ اس کے بعد وہ بوڑھا ہوجاتا ہے۔ اس لیے مقامی اہلکار شکاریوں کو ایسے ہی بوڑھے مارخور کی نشاندہی کرتے ہیں۔ٹرافی ہنٹنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم کا 20 فیصد محکمہ وائلڈ لائف کو ملتا ہے جبکہ بقیہ 80 فیصد مقامی آبادی پر خرچ کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ مارخور کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ’ٹرافی ہنٹنگ‘ کے بغیر شکار کی اجازت نہیں دیتے اور خود بھی شکار نہیں کرتے۔حکام کا کہنا ہے کہ ٹرافی ہنٹنگ کے باعث مارخوروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ پہلے کی طرح دھڑا دھڑ غیر قانونی شکار کے راستے بند ہوگئے ہیں۔واضح رہے مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور ان جنگلی حیات میں شامل ہیں جن کی نسل تیزی سے ختم ہورہی ہے اور ان کا وجود ہی خطرے میں ہے۔ گلگت بلتستان، ضلع چترال، وادی کالاش اور وادئ ہنزہ سمیت دیگر شمالی علاقوں کے ساتھ وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں بھی مارخور پایا جاتا ہے۔



متعللقہ خبریں