پاکستانی میڈیا آزادای کی تمام حدود پار کرتے ہوئے قابو سے باہر ہوچکا ہے: عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا میڈیا نا صرف آزاد ہے بلکہ کبھی کبھار قابو سے باہر بھی ہو جاتا ہے۔ نہوں نے کہا کہ میڈیا کا کام کسی پر ذاتی حملے کرنا نہیں ہوتا لیکن ہمارے ہاں یہ چلتا رہتا ہے

1241301
پاکستانی میڈیا آزادای کی تمام حدود پار کرتے ہوئے قابو سے باہر ہوچکا ہے: عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیا برطانوی اور امریکی میڈیا سے بھی زیادہ آزاد ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا میڈیا نا صرف آزاد ہے بلکہ کبھی کبھار قابو سے باہر بھی ہو جاتا ہے۔

یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایک بار پاکستان میں سابق امریکی سفیر نے بھی کہا تھا کہ پاکستان میں میڈیا بےقابو ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کام کسی پر ذاتی حملے کرنا نہیں ہوتا لیکن ہمارے ہاں یہ چلتا رہتا ہے۔

غلط رپورٹنگ کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا میں یہ بات چلتی رہی کہ آئی ایم ایف نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہت بڑی کمی کا مطالبہ کیا ہے، اس کی وجہ سے روپیہ بہت تیزی سے نیچے آیا۔۔

انہوں نے استفسار کیا کہ جس وقت ملک اپنے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہو، اس وقت ایسی بے بنیاد خبریں دینے کا کیا مقصد ہے؟

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں، مافیا سے لڑ رہا ہوں،ایک طرف ہم معیشت کو مستحکم کررہے، دوسری طرف پوری اپوزیشن ملک کوغیرمستحکم کررہی ہے،معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ہم نے پچھلے 10مہینے میں معیشت کو سنبھالا دیا،پاکستان میں میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے . وزیراعظم عمران خان یوایس انسٹیٹیوٹ آف پیس میں تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک آزاد ملک میں رہتا ہوں، میں آزادی کی اہمیت جانتا ہوں .

ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 70، 80 چینلز ہیں صرف 3 یا 4 کو شکایت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کبھی کبھار آؤٹ آف کنٹرول بھی ہوجاتا ہے، برطانیہ میں بھی میڈیا جو چیزیں نہیں چھاپ سکتا، وہ پاکستانی میڈیا نشر کرتا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ٹی وی پر بیٹھا شخص پاکستانی وزیراعظم کے بارے میں بولتا ہےکہ کل اسے طلاق ہوجائے گی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ میڈیا کو حکومت سے نہیں قانونی اور عدالتی طریقوں سے میڈیا واچ ڈاگ کے ذریعے کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ 2001ء کے بعد ملک میں فری اور انڈیپینڈنٹ میڈیا آنے کا سب سے زیادہ فائدہ بھی ہمیں ہوا، ورنہ ایک سرکاری ٹی وی تھا جو حکومت کے کنٹرول میں تھا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں صحافت کے نام پر سیاست اور بادشاہ گر بننے کی خواہش نے میڈیا کے کچھ حصوں کو مکمل طور پر بے لگام کیا ہوا ہے۔

کبھی کبھار یوں لگتا ہے جیسے میڈیا میں موجود چند لوگ حکومت اور ریاست کے درمیان فرق کو بھول جاتے ہیں اور اپنا ذاتی ایجنڈا پورا کرتے وقت ملکی مفادات کو بھی نظرانداز کر دیتے ہیں۔

اگرچہ مجموعی طور پر پاکستانی صحافت ذمہ داری کا مظاہرہ ہوتا ہے تاہم ایک محدود تعداد ایسی ہے جو زرد صحافت کے راستے پر گامزن ہے۔



متعللقہ خبریں