پاکستان کے لئے آج تبدیل ہونا آسان ہے،نیا پاکستان بن کر رہے گا: صدر عارف علوی

صدر مملکت نے کہا کہ سماجی و معاشی ترقی کے لئے نظام تعلیم کو بہتر کرنا ہو گا، اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، حکومت تعلیم کے شعبے میں ترقی پر یقین رکھتی ہے

1152370
پاکستان کے لئے آج تبدیل ہونا آسان ہے،نیا پاکستان بن کر رہے گا: صدر عارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی و معاشی ترقی کے لئے نظام تعلیم کو بہتر اور اسے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے آج تبدیل ہونا آسان ہے، حکومت میں اس حوالے سے درکار جذبہ اور جنون موجود ہے، نیا پاکستان بن کر رہے گا۔ وہ پیر کو یہاں ایوان صدر میں تعلیم کے حوالے سے قومی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود، ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پریذیڈنٹ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ سماجی و معاشی ترقی کے لئے نظام تعلیم کو بہتر کرنا ہو گا، اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، حکومت تعلیم کے شعبے میں ترقی پر یقین رکھتی ہے، اس حوالے سے نظام تعلیم کو جدید دور کے تقاضوں اور ضروریات سے ہم آہنگ بنایا جانا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سیکھنے کا عمل مشاہدے سے شروع ہوتا ہے اور حاصل تجربہ کو اگلی نسل تک منتقل کرنا ہی در اصل تعلیم ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وقت بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ رابطے کے طریقے بھی بدل گئے ہیں جنہیں مدنظر رکھتے ہوئے تعلیم کے شعبہ میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال اس حوالے سے بڑی اہمیت کا حامل ہے، اس کے ذریعے علم تک رسائی آسان بن گئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے تعلیم کو عام کرنے کے لئے امام و مسجد کے ادارہ جاتی استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ شرح خواندگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ تعلیم کے معیار پر بھی توجہ دینا ہو گی۔ صدر مملکت نے مصنوعی ذہانت کے شعبہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے نوجوانوں کو تربیت کی فراہمی کے ذریعے جدید دنیا میں موجودہ اور مستقبل کے مواقع سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے ملک میں تعلیم کے شعبہ کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں شرح خواندگی 58 فیصد ہے، 20 ملین سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، ملک میں 3 مختلف نظام تعلیم رائج ہیں جس سے طبقاتی نظام فروغ پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں یکساں تعلیمی نظام کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ تعلیم اور مارکیٹ کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے، اس سلسلے میں دونوں شعبوں کے درمیان براہ راست روابط قائم کرنا ہوں گے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام چیلنجز پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور ان کے حل کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ نصاب میں بہتری کے لئے قومی نصاب کونسل قائم کی گئی ہے جبکہ بچوں کے سکولوں میں داخلے کی شرح کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ معیار تعلیم بھی بہتر بنایا جائے گا۔ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ بچوں کے داخلے کی شرح میں 10 سے 15 فیصد سالانہ تک اضافے کی ضرورت ہے، تحقیق کے شعبہ کے لئے فنڈز کی دستیابی ضروری ہے۔ موجودہ حکومت اپنے دور میں تعلیم کے لئے بجٹ جی ڈی پی کے 4 فیصد تک بڑھائے جس کا ایک فیصد اعلیٰ تعلیم کے لئے مختص ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مالی معاونت کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کو خود مختاری دینے کی بھی ضرورت ہے۔ این ڈی یو کے پریذیڈنٹ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ اس اعلیٰ ترین فورم پر تعلیم کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد اس بات کا عکاس ہے کہ ملک کی اعلیٰ ترین سطح پر اس مسئلہ کا نہ صرف ادراک ہے بلکہ اس کے حل کے حوالے سے مضبوط عزم بھی موجود ہے۔ انہوں نے علم پر مبنی معاشرے کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترقی پسند، ماڈرن، پر امن اور انسانیت کے لئے مثبت کردار کا حامل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تعلیم ہی معیاری نظام کی بنیاد فراہم کرتی ہے، اس لئے اس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہریوں میں تعلیم سے متعلق حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں متفقہ و یکساں تعلیمی نصاب بہت اہم ہے جبکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر و تربیت کی فراہمی نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے۔

 اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم ترقی کا زینہ ہے، تعلیم کے مختلف نظاموں میں فرق کو دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں، ہمیں علم پر مبنی معاشرہ کی ترقی کے لئے تعلیم کو عام کرنا چاہیے۔ سیمینار سے زیبسٹ کی پریذیڈنٹ شہناز وزیر علی اور سٹیزن فاﺅنڈیشن کے چیئرمین نے بھی خطاب کیا۔



متعللقہ خبریں