سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 16 فروری سے پاکستان کا دو روزہ دورے پر تشریف لا رہے ہیں

ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان جو وزراءکی کونسل کے نائب صدر اور وزیر دفاع سمیت سلطنت کے کئی اہم عہدوں پر فائز ہیں، 16 اور 17 فروری کو اپنے دورے کے دوران صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کریں گے

1144855
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 16 فروری سے پاکستان کا دو روزہ دورے پر تشریف لا رہے ہیں

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر 16 فروری سے پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔

 اپریل 2017ءمیں ولی عہد کے منصب پر فائز ہونے کے بعد یہ شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان کا ریاستی سطح کا پہلا دورہ ہو گا۔ ان کے ہمراہ سعودی شاہی خاندان کے ارکان، کلیدی وزراءاور ممتاز کاروباری شخصیات سمیت اعلیٰ اختیاراتی وفد بھی ہو گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان جو وزراءکی کونسل کے نائب صدر اور وزیر دفاع سمیت سلطنت کے کئی اہم عہدوں پر فائز ہیں، 16 اور 17 فروری کو اپنے دورے کے دوران صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کریں گے۔

سعودی ولی عہد وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کریں گے۔ پاکستان کی سینیٹ کا ایک وفد بھی ولی عہد سے ملاقات کرے گا جس میں دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی تعاون کے فروغ کے طریقوں پر بات چیت ہو گی۔ سعودی ولی عہد کے ہمراہ وزراءبھی اپنے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کے لئے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔ دورے کے موقع پر دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات نجی شعبے میں اشتراک کار کے مواقع پر بات چیت کے لئے ملاقات کریں گی۔

 دورے کے دوران پاکستان اور سعودی عرب سرمایہ کاری، خزانہ، بجلی، قابل تجدید توانائی، داخلی سلامتی، میڈیا، ثقافت اور کھیلوں سمیت مختلف شعبوں سے متعلق کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کریں گے۔ دونوں ممالک تعاون کے ٹھوس شعبہ جات پر فوری پیش رفت اور موثر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے مضبوط پیروی نظام وضع کرنے کے طریقوں پر بھی بات چیت کریں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے سے تعاون کے تمام شعبہ جات میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ دریں اثناءسعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کے وفد کے پرتپاک استقبال کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہر مشکل دور میں سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا اور اس کی فراخدلانہ معاونت کی۔

دونوں برادر ممالک ایک دوسرے کے سٹریٹجک شراکت دار ہیں، ان تعلقات کی جڑیں سیاسی، تہذیبی، روحانی، اقتصادی، تجارتی رشتوں میں پیوست ہیں اور دونوں ممالک کے عوام عقیدہ اور ثقافت کے گہرے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد گزشتہ ستمبر میں اپنا پہلا سرکاری دورہ سعودی عرب کا کیا تھا جہاں ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے اکتوبر میں ریاض میں سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لئے ایک اور دورہ کیا۔ حال ہی میں سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر سٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھوائے ہیں جن کا مقصد ادائیگیوں میں توازن کے حوالے سے پاکستان کی معاونت کرنا ہے جبکہ سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر تک تیل کی درآمد پر ایک سال کی موخر ادائیگی کی سہولت بھی فراہم کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان گوادر میں سعودی عرب کی طرف سے آئل ریفائنری کے قیام کے لئے بات چیت بھی ہوئی جو 10 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی حامل ہو گی۔ اس ضمن میں ولی عہد کے دورے کے دوران معاہدہ طے پانے کی توقع ہے۔ پاکستانی تارکین وطن کے لئے ویزہ فیس میں کمی کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ تقریباً 26 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں جو دنیا میں کہیں بھی بسنے والی سب سے بڑی پاکستانی برادری ہے۔ سعودی عرب پاکستان کے لئے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ 2017-18ءمیں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 4.8 ارب ڈالر پاکستان بھجوائے جو وصول ہونے والے مجموعی ترسیلات زر کا 29 فیصد ہے۔

 سعودی عرب کو توانائی کے شعبے میں اہم شراکت دار تصور کیا جاتا ہے اور اس کی 25 کمپنیاں پاکستان میں فعال ہیں جبکہ 350 پاکستانی سرمایہ کاری سعودی جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ سعودی عرب پاکستان کے معدنیاتی شعبے میں سرمایہ کاری کا بھی خواہاں ہے۔ سعودی سرکاری اور نجی سرمایہ کاروں نے بھی سیاحت، پٹرولیم اور پیٹرو کیمیکلز، کھاد، خوراک اور زراعت و مالیات کے شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

پاکستان کے عوام حرمین شریفین کے ساتھ گہری عقیدت و وابستگی رکھتے ہیں اور انہیں سعودی سرزمین اور عوام سے دلی لگاﺅ ہے جبکہ سعودی شاہی خاندان بھی پاکستان اور اس کے عوام سے اسی طرح کے جذبات رکھتا ہے۔ پاکستان بھی ہمیشہ سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا ہے اور ہر قسم کے خطرات کے خلاف اس کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کا عزم رکھتا ہے۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر ہمیشہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔ سعودی عرب نے براہ راست مالیاتی معاونت کے علاوہ صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور فلاحی منصوبوں کے لئے فراخدلانہ مدد کی ہے۔ 2005ءکے زلزلے اور 2010-11 ءکے سیلاب کے بعد بھی اس نے پاکستان کی بھرپور معاونت کی تھی۔



متعللقہ خبریں