عارف علوی کے صدرمنتخب ہونے کے قوی امکانات، اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار کھڑا کرنے میں ناکام

ڈاکٹر عارف علوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تحریک انصاف کے پاس واضح اکثریت ہے، پیپلزپارٹی اگر ہمیں سپورٹ کرتی تو اچھا ہوتا، صدر مملکت جو بھی منتخب ہو اسے فعال ہونا چاہیئے، بی این پی سے رابطے میں ہوں، وہ ہم سے دور نہیں ہے

1038211
عارف علوی کے صدرمنتخب ہونے کے قوی امکانات،   اپوزیشن  مشترکہ  صدارتی امیدوار کھڑا کرنے میں ناکام

تحریک انصاف کے عارف علوی نے کاغذات نامزدگی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو جمع کروا دئیے۔ عارف علوی نے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے لیے چار فارمز جمع کروائے۔

ڈاکٹر عارف علوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تحریک انصاف کے پاس واضح اکثریت ہے، پیپلزپارٹی اگر ہمیں سپورٹ کرتی تو اچھا ہوتا، صدر مملکت جو بھی منتخب ہو اسے فعال ہونا چاہیئے، بی این پی سے رابطے میں ہوں، وہ ہم سے دور نہیں ہے۔

یاد رہے نئے صدر مملکت کے انتخاب کا میدان 4 ستمبر کو سجے گا۔

صدارتی الیکشن کے لئے پی ٹی آئی امیدوار عارف علوی کے تجویز اور تائید کنندگان میں شبلی فراز، صداقت عباسی، فرخ حبیب، انوار الحق کاکڑ، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، ملکا علی بخاری، عامر ڈوگرشامل ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کاغذات وصول کرلئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس انور خان کاسی پریزائیڈنگ افسر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 29 اگست کو الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں ہوگی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تحریک انصاف کے پاس واضح اکثریت ہے، پیپلزپارٹی اگر ہمیں سپورٹ کرتی تو اچھا ہوتا، صدر مملکت جو بھی منتخب ہو اسے فعال ہونا چاہیئے، بی این پی سے رابطے میں ہوں، وہ ہم سے دور نہیں ہے۔

یاد رہے نئے صدر مملکت کے انتخاب کا میدان 4 ستمبر کو سجے گا، صدارتی الیکشن میں سینٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پارلیمنٹ میں ایک ہی جگہ ووٹ ڈالیں گے، چاروں صوبائی اسمبلیاں بھی پولنگ اسٹیشن بنیں گی۔

قومی اسمبلی، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی میں کسی امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کی کل تعداد یعنی 65 سے ضرب دے کر متعلقہ صوبائی اسمبلی کی کل تعداد سے تقسیم کیا جائیگا۔ اس فارمولے کے مطابق تینوں اسمبلیوں کے بھی بلوچستان اسمبلی کے برابر 65 ، 65 ووٹ ہیں۔

صدر کے انتخاب کیلئے ووٹرز کی مجموعی تعداد 636 ہے مگر 614 ووٹ ڈالے جا سکیں گے۔ قومی اسمبلی کی 11، پنجاب اسمبلی کی 13 نشستیں خالی ہیں۔ بلوچستان اور سندھ اسمبلی کی دو دو، خیبرپختونخوا اسمبلی کی 9 نشستوں پر ضمنی الیکشن ہونا باقی ہے، صرف سینیٹ کے 104 ووٹ پورے ہیں۔



متعللقہ خبریں