قوم کے پیسےکوسیکورٹی کےنام پرنہیں لوٹنےدیں گے،سیاستدان سیکورٹی کابندوبست اپنی جیب سے کریں :چیف جسٹس

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیاست دانوں اور وزراء سمیت دیگر شخصیات کو غیر ضروری سیکیورٹی دینے کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی

987057
قوم کے پیسےکوسیکورٹی کےنام پرنہیں لوٹنےدیں گے،سیاستدان سیکورٹی کابندوبست اپنی جیب سے کریں :چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کو دی جانے والی سیکیورٹی کی رپورٹ مسترد کر دی، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، یہ قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیاست دانوں اور وزراء سمیت دیگر شخصیات کو غیر ضروری سیکیورٹی دینے کے معاملے پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت سیکیورٹی لینے والی سیاسی شخصیات سمیت31افراد کی فہرست پیش کی گئی، فہرست اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ، مولانا عبدالغفور حیدری، اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کامران مائیکل کو حکومت کی فراہم کردہ گاڑیوں کے استعمال پر نوٹس بھیجنے کی ہدایت کردی۔

عدالت کی جانب سے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا گیا کہ کس قانون کے تحت سابق وزیراعلیٰ کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی گئیں، شہباز شریف کی رہائش گاہ کو جانے والے راستے اور پورے علاقے میں جگہ جگہ پولیس چوکیاں قائم ہیں جبکہ گاڑیاں پارکس میں کھڑی کی جاتی ہیں۔

چیف جسٹس نے وفاقی و صوبائی وزرا اور دیگر اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کی جانب سے لگژری گاڑیوں کے استعمال پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران کہی، واضح رہے قانون کے مطابق وزرا اور سرکاری عہدیداران 1800 سی سی سے زائد کی گاڑیاں استعمال نہیں کرسکتے۔

عدالت نے ہدایت دی کہ مذکورہ علاقے سے تمام چوکیوں اور رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جائے، اس کے ساتھ عدالت نے بلوچستان کے سابق وزرا کو حکم دیا کہ یا تو آج رات تک گاڑیاں واپس کریں یا ایک لاکھ روپے یومیہ جرمانہ بھریں، جو اگلے ہفتے 2 لاکھ روپے یومیہ کردیا جائے گا۔

اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے لگژری گاڑیاں استعمال کرنے والے 105 وزیروں اور سرکاری عہدیداران سے گاڑیاں واپس لے لی گئی ہیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں حکومتِ پنجاب نے بھی صوبائی کابینہ کے اراکین، سرکاری عہدیداروں، اور خاص کر پبلک سیکٹر کی متنازع کمپنیوں کی سرکاری گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کردیا ہے۔



متعللقہ خبریں