پاکستان کی امریکہ کے بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے اس طرح کے اقدام سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی صریح خلاف ورزی ہوگی
پاکستان نے فلسطینی عوام سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے امریکا کی جانب سے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے مجوزہ فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کر دیا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے اس طرح کے اقدام سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی صریح خلاف ورزی ہوگی۔
بیت المقدس کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ 'مقدس شہر القدس الشریف کی قانونی اور تاریخی حیثیت کو تبدیل کردے گا'۔
بیان کے مطابق امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں بالخصوص اس کی 1980ء کی قرارداد نمبر478 کی کھلی خلاف ورزی ہے جب کہ اس اقدام سے اس معاملے پرگزشتہ کئی عشروں سے قائم عالمی مفاہمت، علاقائی امن اور سلامتی اورمشرق وسطی میں دیرپا امن کے امکانات کونقصان پہنچے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے منصوبے کی مذمت کرتا ہے اوراس مسئلے پر اسلامی تعاون تنظیم کے حال ہی میں منظور کئے گئے حتمی اعلامیے کی مکمل طورپر توثیق کرتا ہے۔
دریں اثنا ء وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی اقدام سے دو ریاستوں کا حل دفن ہو جائے گا۔ ترجمان وزیر اعظم ہاؤس کہتے ہیں ایسے اقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، پاکستان فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے، فلسطین کو آزاد اور مضبوط ریاست کا درجہ دیا جائے۔
عالمی رہنماؤں نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی اقدام سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔ معاملے پر 9 دسمبر کو عرب لیگ جبکہ 13 دسمبر کو او آئی سی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ، چین، برطانیہ، سعودی عرب اور ایران نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ پوپ فرانسس نے بھی امریکی فیصلے پر اظہار تشویش کیا ہے۔ فلسطین میں ٹرمپ کی تصاویر نذر آتش کی جا رہی ہیں۔