پاناماکیس: ملکی تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم تحقیقات کیلئے طلب، جمعرات کو پیشی

پاناما کے ہنگامے میں سب سے اہم موڑ ، وزیر اعظم نواز شریف جمعرات پندرہ جون کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں ۔ لیگ نون کے رہنما کہتے ہیں وزیر اعظم قانون کی عملداری پر مکمل یقین رکھتے ہیں ، جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کر رہے ہیں

750523
پاناماکیس: ملکی تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم تحقیقات کیلئے طلب، جمعرات کو پیشی

وزیراعظم نوازشریف جمعرات 15جون کو پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے صبح 11 بجے پیش ہوں گے۔

پاناما کے ہنگامے میں سب سے اہم موڑ ، وزیر اعظم نواز شریف جمعرات پندرہ جون کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں ۔

لیگ نون کے رہنما کہتے ہیں وزیر اعظم قانون کی عملداری پر مکمل یقین رکھتے ہیں ، جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کر رہے ہیں ۔ پاناما کے بڑے مقدمے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سب سے بڑی کارروائی میں وزیر اعظم نواز شریف کی جمعرات کو پیشی ہو گی ۔

جے آئی ٹی کا سمن موصول ہونے کے بعد رائیونڈ میں اجلاس ہوا جس میں مشاورت کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا فیصلہ کیا، اجلاس کے دوران قانونی ماہرین نے وزیراعظم کو ان کے بیٹوں کی پیشی اور حسین نواز، صدر نیشنل بینک سعید احمد کی درخواستوں سے متعلق بریفنگ دی جبکہ اب تک کی کارروائی پر بھی مشاورت کی گئی۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کی تحقیقات کیلئے طلبی کی گئی ہے ، قانون کی عملداری کی نئی مثال قائم ہو گی ۔

 وزیر اعظم ہاؤس کو جے آئی ٹی سے سمن موصول ہو گیا ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف کو پندرہ جون جمعرات کے روز پیش ہونے کا کہا گیا ہے ۔ جے آئی ٹی نے سمن میں پاناما کیس سےمتعلقہ تمام ریکارڈ ، دستاویزات اور مواد ساتھ لانے کا کہا ہے ۔ اس سے پہلے وزیر اعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پانچ بار اور چھوٹے صاحبزادے حسن نواز دو بار پیش ہو چکے ہیں ۔ وزیر اعظم کئی بار پناما کیس کی تحقیقات میں مکمل تعاون کا اعلان کرچکے ہیں ۔  

حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم واضح کرچکے ہیں کہ ہم اپنی3 نسلوں کاحساب دے رہے ہیں اور اس حوالے سے جے آئی ٹی میں بھی تمام سوالات کاجواب دیں گے۔ وزیراعظم کے قریبی ذرائع کا کہناہے کہ 1973میں ہماری فیکٹری قومیالی گئی تو ہمیں اسی صبح بتایا گیا کہ آپ فیکٹری نہیں جاسکتے جبکہ ایک فیکٹری1971میں سقوط ڈھاکا کے دوران چھین لی گئی،1973میں کاروبار کے لیے کوئی پیسہ نہ تھا تو پھر سوال کس بات کا کیا جارہا ہے؟ وزیراعظم کے والد میاں محمد شریف نے1937 میں اپنی پہلی فیکٹری لگائی تھی اوروہ پاکستان بننے سے پہلے کاروبار کررہے تھے، انکی اسی کاروباری ساکھ کی بنیاد پر انھیں بیرون ملک قرضے مل گئے جن سے انھوں نے یواے ای، قطر ،لندن میں کاروبار کاآغاز کیا۔ نوازشریف نے کوئی چیز چھپائی اورنہ ہی منی ٹریل چھپانے کے لیے سپریم کورٹ سے کوئی استثنیٰ لیا، حسین نواز نے تمام پیسہ بینکوں کے ذریعے ہی بھیجا جو بین الاقوامی آڈٹ فرم سے آڈٹ شدہ ہے۔



متعللقہ خبریں