سپریم کورٹ نے جی آئی ٹی کو اپنی رپورٹ 60 روز میں مکمل کرنے کے احکامات جاری کردیے

پاناما جے آئی ٹی کا اجلاس سربراہ واجد ضیاء کی صدارت میں اسلام آباد میں جاری ہے ۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کا حکمران خاندان سے جدہ اور دبئی سٹیل ملز کا ریکارڈ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے

737378
سپریم کورٹ نے جی آئی ٹی کو اپنی رپورٹ  60 روز میں مکمل کرنے کے احکامات جاری کردیے

سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے فیصلے کے تحت عملدرآمد کے حوالے سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی سے متعلق کیس کی سماعت میں تحقیقاتی ٹیم نے اپنی پہلی پندرہ روزہ رپورٹ عدالت میں جمع کروادی ہے۔

پاناما جے آئی ٹی کا اجلاس سربراہ واجد ضیاء کی صدارت میں اسلام آباد میں جاری ہے ۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کا حکمران خاندان سے جدہ اور دبئی سٹیل ملز کا ریکارڈ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کمیٹی کی جانب سے تیار کئے گئے سوالنامہ میں پوچھا گیا ہے کہ دبئی کی فیکٹری کا سرمایہ کہاں سے آیا؟ واجبات کیسے ادا ہوئے؟ قطری خاندان کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدے کی دستاویز اور رقم منتقلی کا ریکارڈ کہاں ہے؟ قطری خاندان نے لندن فلیٹس شریف خاندان کو کیسے منتقل کئے اور یہ فلیٹس براہ راست بچوں کو کیسے منتقل ہوگئے؟ ۔ سوالنامہ میں پوچھا گیا ہے کہ جدہ سٹیل ملز کیسے لگی؟ اس کے لئے پیسہ کہاں سے آیا اور پھر کہاں چلا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سوالنامہ بھی ارسال کرے گی اور متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ اس سوالنامے کا جواب دینے کی بھی ہدایت کی جائے گی۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سماعت کی تومشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا ء نے اب تک کی جانے والی تحقیقات کے حوالے سے سربمہر رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

جسٹس اعجاز افضل نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کو تحقیقات کیلئے 60 دن دئیے گئے ہیں، آپ نے اپنا کام مقررہ مدت میں مکمل کرنا ہے ۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو کسی صورت میں اضافی وقت نہیں دیا جائیگا۔

 جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کے کام کے راستے مٰیں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی۔ کمیٹی اپنا کام مقررہ وقت میں پورا کرے اور ہر صورت میں 60 روز میں تحقیقات مکمل کرے۔تحریک انصاف کے فواد چوہدری نے استدعا کی کہ انہیں رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ جسٹس اعجاز افضل نے انکی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قانون سے ہٹ کر کارروائی نہیں کریں گے۔ آپ ہمیں بتا ئیں کہ قانون کی کس شق کے تحت ہم آپ کو تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پیش کر سکتے ہیں، کوئی ایسا فوجداری کیس بتادیں جس میں دوران تفتیش دستایزات فریقین کودی گئی ہو، ہم قانون کو شہرت کےلئے استعمال نہیں کرتے،ہم قانون کے مطابق چلیں گے ،بعدازاںعدالت نے رپورٹ کا ابتدائی جائزہ لینے کے بعد سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

کمرہ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان‘ جہانگیر ترین‘ نعیم الحق اور فواد چودھری موجود تھے۔ جسٹس عظمت سعید نے جے آئی ٹی سربراہ سے کہا کہ ہم غیر مطمئن نہیں آپ درست سمت میں جارہے ہیں ۔ میں آپ پر اور آپ کی ٹیم پر اعتماد ہے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے 13 روز میں حدیبیہ پیپر ملز کیس کا ریکارڈ دیکھا۔ جے آئی ٹی نے وزیراعظم اور کیپٹن صفدر کے اثاثوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ۔



متعللقہ خبریں