عالمی بینک سے سندھ طاس معاہدے کی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اپیل
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک کے گورنر جم یانگ کِم کو خط روانہ کرتے ہوئے 1960 میں طے پانے والے سندھ طاس کے معاہدے پر عمل درآمد کو ممکن بنانے کی اپیل کی ہے
پاکستان نے عالمی بینک سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ طاس کے پانی کے استعمال کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں اور ضمانتوں کی پاسداری کرے۔
ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والی ایک خبر کے مطابق پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک کے گورنر جم یانگ کِم کو خط روانہ کرتے ہوئے 1960 میں طے پانے والے سندھ طاس کے معاہدے پر عمل درآمد کو ممکن بنانے کی اپیل کی ہے۔
رواں ماہ ورلڈ بینک نے پاکستان اور بھارت کے وزراء کو لکھے گئے خط میں دونوں ملکوں کو اپنا آبی تنازع باہمی طور پر حل کرنے کا کہتے ہوئے کہا تھا کہ متبادل ذریعے سے ثالثی کی کوشش سے اس کے بقول یہ معاہدہ غیر فعال ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت غیرجانبدار مبصر جب کہ پاکستان چیئرمین بین الاقوامی ثالثی عدالت کے تقرر کا خواہاں ہے۔ستمبر سے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد سے بھارت مختلف مواقع پر اس معاہدے کو منسوخ اور پاکستان کے لیے پانی بند کرنے کی دھمکیاں دیتا آیا ہے۔
سن 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت مشرقی دریاؤں بیاس، ستلج اور راوی کے پانی پر بھارت جب کہ مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کے پانی پر پاکستان کو اولیت کا حق حاصل ہے۔