اسرائیل نے وادی اردن میں 8 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ کر لیا
اسرائیل سن 1967 سے قبضہ کردہ مغربی کنارے کے علاقوں میں فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کےوادی اُردن کے علاقے میں'سرکاری اراضی' کے طور پر اعلان کردہ 8 ہزار ایکڑ اراضی پر قبضہ کر لیا۔
اسرائیل سن 1967 سے قبضہ کردہ مغربی کنارے کے علاقوں میں فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل، جس نے غیر قانونی یہودی بستیاں تعمیر کر کے اس خطے کو فلسطینیوں کے لیے ناقابل رہائش بنا دیا ہے، مغربی کنارے میں ان بستیوں کی تعداد بڑھانے کی بڑھ چڑھ کر کوششیں کر رہا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری ٹیلی ویژن KAN کی خبر میں بتایا گیاہے کہ اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے کے وادی اردن کے علاقے میں 8 ہزار ڈیکیر اراضی پر یہ دعویٰ کرتے ہوئے قبضہ کر لیا کہ یہ "سرکاری زمین" ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ضبط کی گئی زمین کو غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تقریباً 7 لاکھ یہودی آباد کار مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں مقیم ہیں۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں یہودی آباد کاری کو غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔
ان مقامات پر مقیم یہودی آباد کار مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے زندگی کو مزید اجیرن بنا دیتے ہیں۔