فلسطین: مسلح یہودی آبادکاروں کا حملہ، ایک فلسطینی ہلاک اور 12 زخمی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے بھی  مقبوضہ فلسطین میں جاری تشدد  اور جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے

2002965
فلسطین: مسلح یہودی آبادکاروں کا حملہ، ایک فلسطینی ہلاک اور 12 زخمی

مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر اجتماعی حملوں کے نتیجے میں ایک فلسطینی ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے ہیں۔

اطلاع کے مطابق دریائے اردن کے مغربی کنارے میں اسرائیل کے خونی چھاپوں  کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران یہودی آبادکاروں نے بھی فلسطینیوں پر حملے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے زیرِ  حفاظت یہودی آبادکاروں نے رملّہ کے جوار میں واقع ترمسعیا میں فلسطینیوں کی بیسیوں گاڑیوں اور گھروں کو نذرِ آتش کر دیا۔ اس پر ردعمل کا مظاہرہ کرنے والے فلسطینی مکینوں اور یہودی آبادکاروں کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔

فلسطین وزارت صحت کے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق مسلح یہودی آبادکاروں کے ترمسعیا کے مکینوں پر حملے کے نتیجے میں 4 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔

زخمیوں کو رملّہ کے فلسطین طب مرکز میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔ سینے میں گولی لگنے سے شدید زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا ایک زخمی تمام تر مداخلت کے باوجود بچایا نہیں جا سکا۔

مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والا فلسطینی 27 سالہ عمر ابوالقطین تھا۔

ترمسعیا کے بلدیہ میئر  لافی شیلبی نے فلسطینی خبر رساں ایجنسی وافا کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 12 فلسطینی جوان اصلی گولیوں سے زخمی ہوئے اور بیسیوں افراد آنسو گیس سے متاثر  ہوئے ہیں۔

شیلبی کے مطابق یہودی آبادکاروں کی طرف سے کئے گئے  حملے میں 30 مکانات اور 60 گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے بھی  مقبوضہ فلسطین میں جاری تشدد  اور جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے نائب  ترجمان فرحان حق نے موضوع سے متعلق جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ گٹرس نے شہریوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد اور دہشت گردانہ کاروائیوں کی مذّمت کی ہے۔ اس میں ہلاک کئے گئے 4 اسرائیلی اور مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے  میں یہودی آباد کاروں کی طرف سے جلائے گئے اسکول، مکانات اور گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

بیان کے مطابق سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے، 19 جون کو جنین میں اسرائیلی فوج کے حملے میں، 2 بچوں سمیت 7 فلسطینیوں کی ہلاکت کے واقعے پر بھی شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔

گٹرس نے کہا ہے کہ "تناو میں کمی کرنا اور اسے شدت کی طرف مائل ہونے سے روکنا حیاتی اہمیت کا حامل ہے۔ قابض قوّت اسرائیل کو ، ہر طرح کے پُر تشدد اقدام کے مقابل شہری عوام کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے اور صرف مجرموں کو موردِ الزام ٹھہرانا چاہیے"۔



متعللقہ خبریں