اسرائیلی وزیر کا غزہ پر دوبارہ سے قبضہ کرنے کا منصوبہ
نئے قانون کے تحت، یہودی آباد کار 2005 میں بے دخل کردہ مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں کو واپس لوٹ سکیں گے

اسرائیلی وزیر برائے آبادکاری اور قومی وژن اورت سٹروک نے کہا ہے کہ اسرائیل سال 2005 میں ان علاقوں کو واپس لوٹ جائے گا جہاں سے اس نے انخلا کیا تھا۔
اتحادی جماعتوں کی شراکت دارانتہائی دائیں بازو کی مذہبی صیہونیت پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر سٹروک نے اسرائیل کے سیونتھ ٹیلی ویژن چینل کو ایک بیان میں کہا، "ہم ایک مختلف قومی وژن کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ میں یہ نہیں جانتا کہ یہ کب تک چلے گا ، لیکن بدقسمتی سے غزہ چھوڑنے کے لیے ہمیں جیسے بہت سی قربانیاں دینی پڑی تھیں ، غزہ واپسی کے لیے بھی بہت سی قربانیاں درکار ہوں گی۔
غزہ کے اسرائیل کا ایک حصہ ہونے کا دعوی کرنے والے سٹروک نے کہا کہ"وہ دن بھی آئے گا جب ہم اس مقام کو واپس لوٹیں گے۔"
اسرائیلی اسمبلی نے سال 2005 میں اسرائیل کے زیر محاصرہ ہونے والی غزہ کی پٹی سے انخلا کے وقت دریائے اردن کے مغربی کنارے میں 4 یہودی بستیوں کو خالی کرنے پر مبنی قانون میں کی گئی ترامیم کو کل تیسری رائے دہی میں قبول کرتے ہوئے قانونی حیثیت دے دی تھی۔
نئے قانون کے تحت، یہودی آباد کار 2005 میں بے دخل کردہ مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں کو واپس لوٹ سکیں گے۔
اس قانون کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ زیادہ سے زیادہ 10,000 یہودی آباد کار ان بستیوں میں واپس آئیں جہاں سے انہیں نکالا گیا تھا۔