ہم نے 12 ہفتے کی جنگ بندی مانگی مگر اسرائیل نے نہ کر دی:حماس
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے 12 ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا لیکن تل ابیب انتظامیہ نے اس کی مخالفت کر دی
![ہم نے 12 ہفتے کی جنگ بندی مانگی مگر اسرائیل نے نہ کر دی:حماس](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/ced7/1b9d/4d5d/662385a7909ac.jpg?time=1722044965)
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے 12 ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا لیکن تل ابیب انتظامیہ نے اس کی مخالفت کر دی۔
بعض نا معلوم امریکی حکام نے CNN پر اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بالواسطہ مذاکرات کے بارے میں جائزہ لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات میں ایک اہم رکاوٹ عارضی جنگ بندی کی مدت تھی۔
واضح رہے کہ حماس نے 12 ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اسرائیل نے اسے قبول نہیں کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ یہ غزہ پر حملوں کے مستقل بندش سے مختلف نہیں ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ تل ابیب انتظامیہ کا خیال ہے کہ مہینوں تک جاری رہنے والی جنگ بندی سے اسرائیلی فوج کے لیے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنا مشکل ہو جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ مذاکرات میں 6 ہفتے کی عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی۔
مصر اور قطر کی ثالثی میں تیار کردہ نئی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے مذاکرات 8-9 مئی کو قاہرہ میں منعقد ہوئے تھے ۔
متعللقہ خبریں
![غزہ میں اسرائیلی فوج کے جارحانہ حملوں میں جانی نقصان میں مزید اضافہ](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/81c9/1e1e/c526/66a3463c43217.jpg?time=1722044965)
غزہ میں اسرائیلی فوج کے جارحانہ حملوں میں جانی نقصان میں مزید اضافہ
اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے مرکز سے مشرق کی سمت میں واقع صحابے محلے میں دومکانات پر بمباری کی