ایران، مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہرے بدستور جاری

تہران میں 22 ستمبر جمعرات کی رات دیر گئے ختم  ہونے والے  مظاہرے جمعہ کی شام دوبارہ شروع ہوئے

1883933
ایران، مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہرے بدستور جاری

ایران میں 22 سالہ مہسا امینی کے "حجاب کے اصولوں  کے منافی ہونے'' ہونے کے جواز   میں دوران  حراست   ہلاک ہونے پر  ملک میں شروع ہونے والے  احتجاجی مظاہرے متعدد شہروں اور تہران میں بدستور جاری ہیں۔

تہران میں 22 ستمبر جمعرات کی رات دیر گئے ختم  ہونے والے  مظاہرے جمعہ کی شام دوبارہ شروع ہوئے۔

دارالحکومت کے مطہری، سیتارخان اور صادقیہ علاقوں میں  عوام کی ایک کثیر تعداد  کی شرکت کے ساتھ مظاہرے کیے گئے۔

مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جب کہ مظاہرین نے کچرے کے کنٹینرز کو جلایا اور رکاوٹیں کھڑی کیں، سیکورٹی فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج سے مداخلت کی۔

سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں یونیورسٹی کے درجنوں طلبہ کے نمائندوں اور طلبہ کو 2 روز سے ان کے گھروں سے حراست میں لیا گیا ہے۔

ایرانی طلبہ کونسلوں کے ٹیلی گرام چینل کے مطابق تہران یونیورسٹی میں زیر حراست طلبہ کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب کل شام سے  انٹرنیٹ پر پابندی لگا کر سوشل میڈیا تک رسائی مکمل طور پر بند کردی گئی۔



متعللقہ خبریں