لبنان نے سعودی عرب کی جانب سے سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا الزام عائد کیا ہے
لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بہبیب نے لبنان میں قائم الجدید ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں شرکت کی اور گزشتہ 48 گھنٹوں سے 4 ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ جو سفارتی بحران درپیش ہے اس کے بارے میں جائزہ لیا
لبنان نے سعودی عرب کی جانب سے سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کیے جانے پر پر الزام لگاتے ہوئے حزب اللہ کو ملک کے اہم اجزاء میں سے ایک قرار دیا ہے۔
لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بہبیب نے لبنان میں قائم الجدید ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں شرکت کی اور گزشتہ 48 گھنٹوں سے 4 ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ جو سفارتی بحران درپیش ہے اس کے بارے میں جائزہ لیا۔
لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی کی ہدایت پر زیربحث بحران کو حل کرنے کے لیے ایک کرائسس ڈیسک قائم کیا گیا تھا کے بارے میں کہا ہے کہ
"کرائسس ڈیسک کامیاب نہیں ہو سکا کیونکہ اندرونی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے بحران وزارتوں اور لبنان سے بھی بڑھ چکا ہے۔
بہابیب نے بحران سے نمٹنے کے لیے ریاض انتظامیہ کے نقطہ نظر کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ سعودی ایک ناقابل فہم سخت رویہ اپنائے ہوئے ہے ۔ دو ریاستوں کے درمیان کوئی بھی مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔ ہم مذاکرات سے مسئلے کو حل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
بہابیب نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے "لبنانی سیاست پر حزب اللہ کے غلبہ" کے بیان کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ
"میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ سے کہتا ہوں کہ حزب اللہ ملک میں اس کے بنیادی عناصر میں سے ہے، لیکن یہ پورے لبنان میں نہیں ہے اور نہ ہی اس کا لبنان پر غلبہ ہے۔
29 اکتوبر کو لبنان کے وزیر اطلاعات جارج کرداہی کے یمن، سعودی عرب، بحرین کے حوالے سے ریاض انتظامیہ پر تنقید کرنے والے بیانات کے بعد کویت اور متحدہ عرب امارات نے 30 اکتوبر کو لبنان سے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔