"عرب لیگ دوہرے معیاروں پر عمل پیرا ہے": لیبیا نے لیگ میں نمائندگی کی سطح گرا دی

جو بھی سرخ لکیر کی بات کرے گا ہم اسے بتا دیں گے کہ پورا لیبیا شہداء کے خون سے کھینچی گئی سرخ لکیر ہے: صالح الشیماہی

1442248
"عرب لیگ دوہرے معیاروں پر عمل پیرا ہے": لیبیا نے لیگ میں نمائندگی کی سطح گرا دی

لیبیا نے دوہرے معیاروں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے عرب لیگ کے وزرائے خارجہ اجلاس میں اپنی نمائندگی کی سطح کو گِرا دیا ہے۔

لیبیا وزارت خارجہ کے ٹویٹر پیج سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "لیبیا عرب لیگ کے دوہرے معیاروں کے خلاف ہے اور لیگ کے اجلاس میں اپنی نمائندگی کی سطح کو گِرا رہا ہے۔ لیبیا، گذشتہ سال ماہِ اپریل سے اجلاس کا مطالبہ کرتا چلا آ رہا تھا جسے ضروری اکثریت کی موجودگی کے باوجود منعقد نہیں کیا گیا"۔

بیان میں لیبیا کے عرب لیگ کے لئے مستقل نمائندے صالح الشیماہی کے بیان کو جگہ دی گئی ہے کہ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ " لیبیا کی فوج نے خلیفہ حفتر کے دہشت گرد ملیشیاوں کو شکست دے کر ان کے زیر قبضہ شہروں کو آزاد کروایا ہے۔ اس وقت تک آزاد کروایا گیا آخری شہر ترہون ہے۔ اب جب کہ حالات تبدیل ہو گئے ہیں اور طرابلس پر حملوں کو رفو کر دیا گیا ہے تو حفتر کے وہی حمایتی ملک جو پہلے امن اور فائر بندی کی سب کوششوں کے راستے میں روڑے اٹکا رہے تھے اب ڈائیلاگ کی اپیلیں کر رہے ہیں۔

لیبیا کے مشرق میں موجود غیر مشروع فورسز کے لیڈر حفتر کے حامی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے شیماہی نے کہا ہے کہ "انسانیت کے خلاف کئے گئے جنگی جرائم کے بعد آپ کی جگہ بین الاقوامی عدالت کا کٹہرہ ہے۔ جو بھی سرخ لکیر کی بات کرے گا ہم اسے بتا دیں گے کہ پورا لیبیا شہداء کے خون سے کھینچی گئی سرخ لکیر ہے"۔

واضح رہے کہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے چند روز قبل لیبیا کی سرحد کے قریب ائیر فورس یونٹوں کے دورے کے دوران خطاب میں کہا تھا کہ "ضرورت پڑی تو مصری فوج سرحد پار بھی فوجی آپریشن کر سکتی ہے"۔

سیسی نے لیبیا کے قبائل کو تربیت دے کر انہیں مسلح کرنے کا ذکر کیا تھا اور لیبیا کے شہروں سیرتہ اور جُفرا کے بارے میں کہا تھا کہ سیرتہ اور جُفرا ہماری سرخ لکیر ہیں۔ لیبیا کا دفاع لیبیا کے باشندوں کے علاوہ اور کوئی نہیں کر سکے گا۔ ہم مدد اور تعاون کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے فوج سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ اندرون ملک اور سرحد پار فرائض کی ادائیگی کے لئے تیار رہیں۔

لیبیا حکومت نے سیسی کے فوجی مداخلت کی دھمکی پر مبنی بیانات کو لیبیا کے داخلی معاملات میں مداخلت، خود مختاری پر حملہ اور اعلان جنگ قرار دے کر ان بیانات کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا تھا۔



متعللقہ خبریں