عراق کے وزیر اعظم نے اسمبلی کو استعفی پیش کر دیا
میں نے شعیہ دینی شخصیت علی السیستانی کی اپیل پر، ملکی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور اسمبلی کو نئی ترجیحات کے جائزے کا امکان دینے کی خاطر استعفی پیش کیا ہے: وزیر اعظم عادل عبدالمہدی
عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے ماہِ اکتوبر سے ملک میں جاری بحران کے حل کے لئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
عبدالمہدی نے حکومت کی طرف سے کل بلائے گئے ہنگامی اسمبلی اجلاس میں استعفی پیش کیا ۔
استعفے کو پڑھتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ " میں نے شعیہ دینی شخصیت علی السیستانی کی اپیل پر، ملکی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اور اسمبلی کو نئی ترجیحات کے جائزے کا امکان دینے کی خاطر استعفی پیش کیا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کی استعفی قبول کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ استعفی منظور ہونے تک وہ اپنے حکومتی فرائض پورے کرتے رہیں گے اور منظور ہونے کے بعد حکومت ایک معاون و مددگار حکومت ہو گی۔
عبدالمہدی نے کہا ہے کہ ملکی معاملات کو طویل عرصے تک معاون حکومت کے ساتھ نہیں چلایا جا سکتا لہٰذا میں اپیل کرتا ہوں کی جلد از جلد مستعفی حکومت کا متبادل تلاش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنا استعفی صدر کی بجائے اسمبلی کو پیش کر رہے ہیں اور حکومت کے درپیش بحران کو حل کر سکنے کے حوالے سے یہ استعفی اہمیت کا حامل ہے۔
عادل عبدالمہدی نے جمعہ کے دن جاری کردہ تحریری بیان میں کہا تھا کہ شعیہ دینی لیڈر علی سیستانی کی اس اپیل پر کہ "ملک کو افراتفری کی طرف نہیں گھسیٹا جانا چاہیے" میں نے اپنا سرکاری استعفی اسمبلی کو بھیج دیا ہے۔
واضح رہے کہ عراق میں بیروزگاری، بدعنوانیوں اور ناکافی پبلک سروسز کے خلاف احتجاج کے لئے یکم اکتوبر سے جاری مظاہروں میں اس وقت تک 350 سے زائد افراد ہلاک اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
متعللقہ خبریں
اسرائیل کا جنوبی لبنان کے ساحلی شہر سور کے قریب ایک علاقے میں فضائی حملہ
فضائی حملے میں سُر شہر کے بہت قریب واقع فاصلے پر ایک جگہ کو نشانہ بنایا گیا
حزب اللہ کا اسرائیلی سرحد پر واقع ایک بستی پر کامیکاز ڈراون سے حملہ
گزشتہ روز لبنان کے برگالی قصبے پر اسرائیل کے حملے کے جواب میں یہ حملہ کیا گیا