قطر پر پابندیاں لگانے والے ممالک نے قطر کو مطالبات کی نئی لسٹ پیش کر دی
پانچ جون کو قطر پر پابندیاں عائد کرنے والے ممالک سعودی عرب، بحرین ،متحدہ عرب امارات اور مصر قطر کے پر عزم موقف اور موثر سیاست کی وجہ سے مشکل میں پڑ گئے ہیں ۔
پانچ جون کو قطر پر پابندیاں عائد کرنے والے ممالک سعودی عرب، بحرین ،متحدہ عرب امارات اور مصر قطر کے پر عزم موقف اور موثر سیاست کی وجہ سے مشکل میں پڑ گئے ہیں ۔
ان ممالک نے 13 شقوں پر مبنی جو مطالبات پیش کیے تھے قطر نے انھیں مسترد کر دیا تھا جس کے بعد ان ممالک نے انتہا پسندی کیخلاف جدوجہد کے دائرہ کار میں 6 نئی شقوں پر مبنی مطالبات کی فہرست پیش کی۔
خلیجی ممالک نے قطر کے ساتھ جاری بحران کو حل کرنے کیلئے اپنے موقف میں نرمی کر دی ہے ۔ اقوام متحدہ میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کے سفارتکاروں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اب ہم قطر کی جانب سے 13 مطالبات نہیں بلکہ صرف 6 وسیع اصولوں پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی اس بحران کو دوستانہ انداز میں حل کرنا چاہتے تھے ۔ 5 جولائی کو قاہرہ میں منعقدہ عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں 6 اصولوں پر اتفاق ہوا ہے انہیں قبول کرنا قطریوں کیلئے آسان ہو گا۔ عرب سفارتکاروں نے بتایا کہ ان 6 مطالبات میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کا عزم اور ان کی ترغیب کا عمل روکنا شامل ہے ۔
قطر کی جانب سے عرب ممالک کے تازہ ترین موقف پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گ ہے تاہم قطر اس سے قبل اپنے اوپر عائد تمام الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے ۔ اس کا موقف ہے کہ وہ اپنی خود مختاری ، سالمیت یا عالمی قوانین کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ قطر پر چھ ہفتے قبل پابندیاں لگائی گئی تھیں۔ اس کے بعد قطر اپنے شہریوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سمندری اور فضائی راستے سے اشیائے ضرورت منگوا رہا ہے ۔
متعللقہ خبریں
رفح کے علاقے سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز
اسرائیلی فوج کی جانب سے خطے میں حملوں میں شدت لانے کی وجہ سے جبری نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے