جب تک فائر بندی کو یقینی نہیں بنایا جاتا ہم اگلے مرحلے میں داخل نہیں ہو سکیں گے

ایرانی ملیشیا کا مشرقی غتّہ اور بارادا وادی میں کیا کام ہے؟ حقیقی سیاسی حل اسد اور ان کے حامیوں کے ملک سے نکلنے کی صورت میں ہی ممکن  ہو گا۔ محمد آلوش

657406
جب تک فائر بندی کو یقینی نہیں بنایا جاتا ہم اگلے مرحلے میں داخل نہیں ہو سکیں گے

قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ  میں جاری شامی مذاکرات  میں شریک مخالفین کے وفد کے سربراہ محمد آلوش نے کہا ہے کہ جب تک فائر بندی کو یقینی نہیں بنایا جاتا ہم اگلے مرحلے میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

مذاکرات کی پہلی نشست کے بعد اپنے خطاب میں آلوش نے کہا کہ سیاسی حل پر بات چیت سے قبل  پائیدار فائر بندی  کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فائر بندی  کے پائیدار نہ ہونے کی صورت میں ہم اگلا قدم نہیں اٹھا سکیں گے۔

انہوں  نے زیر محاصرہ علاقوں میں انسانی صورتحال  میں بہتری لانےا ور کسی بھی مظاہرے میں شرکت نہ کرنے کے باوجود انتظامیہ کی جیلوں میں بند 13 ہزار عورتوں کی رہائی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

آلوش نے کہا کہ حقیقی سیاسی حل اسد اور ان کے حامیوں کے ملک سے نکلنے کی صورت میں ہی ممکن  ہو گا۔

انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ  ملک میں موجود ایران کی زیر کمانڈ ملیشیا پر تنقید کی کہ" ایرانی ملیشیا کا مشرقی غتّہ اور بارادا وادی میں کیا کام ہے؟"

PYD کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ PYD ایرانی ملیشیا اور داعش سے مختلف نہیں ہے ان گروپوں کو بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ شام میں جھڑپوں کے خاتمے کے لئے شامی فوجی مخالفت، بشار الاسد انتظامیہ، ترکی، روس، ایران اور امریکہ کے وفود قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں   مذاکرات کی میز پر آئے۔

مخالفین کی طرف سے 14افراد پر مشتمل وفد مذاکرات میں شریک  ہے۔

ترکی کے مقامی وقت کے مطابق مذاکرات کی پہلی نشست صبح 11 بجے شروع ہوئی۔

پہلی نشست کے بعد وقفہ دیا گیا اور اس کے بعد دوسری نشست فریقین کے درمیان بلواسطہ شکل میں جاری ہے۔



متعللقہ خبریں