جب تک فائر بندی کو یقینی نہیں بنایا جاتا ہم اگلے مرحلے میں داخل نہیں ہو سکیں گے
ایرانی ملیشیا کا مشرقی غتّہ اور بارادا وادی میں کیا کام ہے؟ حقیقی سیاسی حل اسد اور ان کے حامیوں کے ملک سے نکلنے کی صورت میں ہی ممکن ہو گا۔ محمد آلوش
قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں جاری شامی مذاکرات میں شریک مخالفین کے وفد کے سربراہ محمد آلوش نے کہا ہے کہ جب تک فائر بندی کو یقینی نہیں بنایا جاتا ہم اگلے مرحلے میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔
مذاکرات کی پہلی نشست کے بعد اپنے خطاب میں آلوش نے کہا کہ سیاسی حل پر بات چیت سے قبل پائیدار فائر بندی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فائر بندی کے پائیدار نہ ہونے کی صورت میں ہم اگلا قدم نہیں اٹھا سکیں گے۔
انہوں نے زیر محاصرہ علاقوں میں انسانی صورتحال میں بہتری لانےا ور کسی بھی مظاہرے میں شرکت نہ کرنے کے باوجود انتظامیہ کی جیلوں میں بند 13 ہزار عورتوں کی رہائی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
آلوش نے کہا کہ حقیقی سیاسی حل اسد اور ان کے حامیوں کے ملک سے نکلنے کی صورت میں ہی ممکن ہو گا۔
انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ ملک میں موجود ایران کی زیر کمانڈ ملیشیا پر تنقید کی کہ" ایرانی ملیشیا کا مشرقی غتّہ اور بارادا وادی میں کیا کام ہے؟"
PYD کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ PYD ایرانی ملیشیا اور داعش سے مختلف نہیں ہے ان گروپوں کو بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ شام میں جھڑپوں کے خاتمے کے لئے شامی فوجی مخالفت، بشار الاسد انتظامیہ، ترکی، روس، ایران اور امریکہ کے وفود قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں مذاکرات کی میز پر آئے۔
مخالفین کی طرف سے 14افراد پر مشتمل وفد مذاکرات میں شریک ہے۔
ترکی کے مقامی وقت کے مطابق مذاکرات کی پہلی نشست صبح 11 بجے شروع ہوئی۔
پہلی نشست کے بعد وقفہ دیا گیا اور اس کے بعد دوسری نشست فریقین کے درمیان بلواسطہ شکل میں جاری ہے۔
متعللقہ خبریں
رفح کے علاقے سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز
اسرائیلی فوج کی جانب سے خطے میں حملوں میں شدت لانے کی وجہ سے جبری نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے