اس سال کے اوایل سے اب تک ایک ہزار فلسطینی بچے اسرائیل کی قید میں

اسرائیلی حکومت میں جیل خانہ جات کے ادارے نے سرکاری اعداد و شمار میں کہا ہے کہ رواں برس کے آخر تک اسرائیل کی جیلوں میں ایک ہزار فلسطینی بچے قید تھے جن میں  تین سو انتیس بچوں کی عمریں سولہ سے اٹھارہ برس کی ہیں اور پانچ بچے چودہ برس سے کم عمر کے ہیں

576546
اس سال کے اوایل سے اب تک ایک ہزار فلسطینی  بچے اسرائیل کی قید میں

اسرائیل  فوج نے  اس سال کے آغاز سے اب تک  ایک ہزار  فلسطینی بچوں کو حراست میں  لے رکھا ہے۔

 اسرائیلی حکومت میں جیل خانہ جات کے ادارے نے سرکاری اعداد و شمار میں کہا ہے کہ رواں برس کے آخر تک اسرائیل کی جیلوں میں ایک ہزار فلسطینی بچے قید تھے جن میں  تین سو انتیس بچوں کی عمریں سولہ سے اٹھارہ برس کی ہیں اور پانچ بچے چودہ برس سے کم عمر کے ہیں اور دس بچوں کو مقدمے اور چارج شیٹ کے بغیر قید میں رکھا گیا ہے۔

اسرائیلی حکومت بدستور قیدی بچوں کے حقوق پامال کررہی ہے۔ اسرائیلی حکومت کے انسانیت سوز اقدامات میں بچوں کورات میں گرفتار کرنا، انہیں جسمانی اور ذہنی ایذائیں پہنچانا، والدین کے بغیر ان سے تفتیش کرنا، انہیں تکلیفیں پہنچا کر ان سے اعتراف لینا، گرفتاری کے دوران انہیں قانونی سہولتوں سےمحروم رکھنا اور فوجی عدالتوں میں ان پر مقدمہ چلانا شامل ہیں۔

فلسطینی اسیروں کی انجمن نے پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ دوہزار پندرہ میں اسرائیلی حکومتنے تقریبا چھے ہزار آٹھ سو تیس فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا۔ اس وقت صیہونی جیلوں میں سات ہزار سے زائد فلسطینی قیدی ہیں جو اسرائیلی حکومت کی نہایت خوفناک کال کوٹھریوں میں قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔

 اس سلسلے میں ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ جاری کرکےاسرائیلی فوجیوں کو فلسطینی بچوں کے ساتھ جیلوں میں براسلوک کرنے کا ذمہ دار قراردیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی نہایت وحشیانہ طریقے سے فلسطینی بچوں کے ساتھ پیش آتے ہیں اور ان سے تفتیش کرتے ہیں اور ان کے غیر انسانی اقدامات سے فلسطینی بچوں کو ذہنی اور نفسیاتی نقصانات پہنچتے ہیں۔

 



متعللقہ خبریں