اوباماکی یہودیوں پر فلسطینیوں کے حملوں کی شدید مذمت

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے واشنگٹن میں امریکی صدر بارک اوباما سے اسرائیل فلسطین کشیدگی کے تناظر میں ملاقات کی ۔

415451
اوباماکی یہودیوں پر فلسطینیوں کے حملوں کی شدید مذمت

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے واشنگٹن میں امریکی صدر بارک اوباما سے اسرائیل فلسطین کشیدگی کے تناظر میں ملاقات کی ۔ امریکی صدر بارک اوباما نے فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلیوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا دفاع امریکہ کی اولین ترجیح ہے ۔ ونوں رہنماؤں کے درمیان 13 ماہ کے بعد یہ ملاقات ایسے وقت پر ہوئی جب فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ ملاقات کے دوران امریکہ اور اسرائیل کے درمیان 30 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے بھی طے پائے ہیں۔جولائی میں عالمی برادری اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات ہے ۔معاہدے کے تحت ایران کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض امریکہ کی طرف سے پابندیاں اٹھانے کی پیشکش کی گئی تھی جسے نیتن یاہو نے ایک سنگین غلطی قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ راستہ یقینا ایٹمی ہتھیاروں کی طرف جاتا ہے ۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے امریکہ کو یقین دہانی کروائی کہ اس نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششیں ترک نہیں کی ہیں اور وہ فلسطین اسرائیل تنازعے کے حل میں سنجیدہ ہے ۔امریکی حکام کے مطابق صدر اوباما چاہتے ہیں کہ اسرائیلی وزیراعظم مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے طریقہ کار وضع کریں۔صدر اوباما سے ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد بڑھانے کیلئے کہا جو تین ارب ڈالر سے بڑھا کر پانچ ارب ڈالر سالانہ تک کی جا سکتی ہے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مذاکرات کا اہم مقصد فلسطینیوں کے ساتھ ممکنہ پیش رفت، یا کم از کم ان کے ساتھ ایک مستحکم حالات قائم کرنا اور یقینا اسرائیلی ریاست کی سلامتی کو مضبوط کرنا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ وہ اور نیتن یاہو اس بات کو زیر غور لائیں گے آیا داعش، حزب اللہ اور دیگر باغی گروپوں کی سرگرمیوں کا کس طرح کھل کر مقابلہ کیا جائے ۔امریکی صدر اوباما نے کہا کہ ایران کی جانب سے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں کو روکنے کے سلسلے میں دونوں رہنما یکساں لائحہ عمل تک پہنچنے کی کوشش کریں گے ۔نیتن یاہو نے کہا کہ اسلحے سے پاک فلسطینی ریاست اور یہودی ریاست کے وجود کے حق کو تسلیم کیے جانے پر زور دیتے ہوئے ہم نے امن اور دونوں عوام کے لیے دو ریاستی حل کی توقعات ترک نہیں کیں۔ مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں کے ساتھ بھی ہم حقیقی امن کے حصول کی خواہش رکھتے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں