عالمی میڈیا سے شہہ سرخیاں

23.10.19

1293284
عالمی میڈیا سے شہہ سرخیاں

الشرق الا وسط: صدر  پوتن شام کے حوالے سے  حد درجے اہم فیصلوں کا ذکر کررہے ہیں تو صدر ایردوان نے انہیں ایک تاریخی معاہدے سے تعبیر کیا ہے۔

القدس العربی: واشنگٹن  پوسٹ کے مطابق  ٹرمپ مشرق وسطی سے متحدہ امریکہ کے وجود کو ختم نہیں کر سکتے۔

نیوز ویب سائٹ تاگیس چاو: روسی شہر سوچی میں یکجا ہونے والے ترک صدر رجب طیب ایردوان اور روسی صدر ولا دیمر پوتن  کے مابین  وائے پی جی کے شمالی شام سے انخلاء کے معاملے میں  سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔

اشپیگل : 11 ملین شمالی کوریائی شہری خوراک کے فقدان سے دو چار ہیں۔  اقوام متحدہ کی ایک تحقیق کے مطابق  اس ملک میں بیسیوں  ہزار بچوں کو    اموات کے خطرات کا سامنا ہے۔

بلڈ:   جرمنی  میں غیر معمولی موسم ، موسم ِ خزاں  ہونے کے باوجود  ملک بھر میں درجہ حرارت 20 سینٹی گریڈ کے قریب  ہے۔

الا موندو:صدرِ چلی سباستیان پینیرانے "بصیرت کے فقدان  " کی بنا پر اپنے عوام سے معذرت کرتے ہوئے حکومتی پروگرام اور سیاست میں  وسیع پیمانے کی تبدیلیاں آنے  کی راہ ہموار کر سکنے والی'عظیم قومی مصالحت' کا اعلان کیا ہے۔

الا پائس: ہسپانوی وزارتِ قانون رواں سال کے آخیر تک فرینکو کے دور سے تعلق رکھنے والی 13 اجتماعی قبروں  کو کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

لا وان گاردیہ :  احتجاجی مظاہروں   کا سلسلہ جاری  ہونے والے کاتالونیہ میں  اب شدید بارشوں نے نظام ِ زندگی کو متاثر کیا ہے، تین افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔

لے موند: فرانس کے جنوبی علاقہ جات میں موسلا دھار بارشوں کی پشین گوئی کی گئی ہے ، جس سے سیلاب پیدا ہونے کا خطرہ بھی موجود ہے۔

لے فیگارو: روسی صدر پوتن سے مذاکرات کے بعد صدر ایردوان نے اطلاع دی ہے کہ "ایک تاریخی سمجھوتہ طے پا  گیا ہے ۔"

لے سوئر:  شام میں موجود ایک خاتون جنگجو نے بیلجیم واپسی کی راہ ہموار کرنے کے لیے عدالت  کو ایک سرکاری درخواست   دائر کر دی ہے۔

نیوز ویب سائٹ آر بی کے: روسی  سفارتخانے نے امریکی  دفترِ خارجہ سے سابق اولمپک کمیٹی  کے  سابق  نائب چیئر مین احمد بلال اوف  کو میامی میں  حراست  میں لیے جانے کے معاملے کی وضاحت طلب کی ہے۔

نیوز ویب سائٹ لینتا: سوچی میں منعقدہ ترک۔روسی  صدور کے  مذاکرات کے بعد  ترکی نے  بیان جاری کیا ہے کہ شام میں چشمہ امن کاروائی کے حدود دربعے سے  باہر  کوئی  نئی عسکری کاروائی نہیں کی جائیگی۔

از وسطیہ :  یوکیرین کے صدر وولو دِیمیر   زیلنسکی  کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے  نورماندیا فارمیٹ کے حصول کے لیے  اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں  اور  ہم مذاکرات کے قلیل مدت کے اندر شروع ہونے  کی  تمنا کرتے ہیں۔



متعللقہ خبریں