عالمی ذرائع ابلاغ 16۔10۔19

عالمی ذرائع ابلاغ 16۔10۔19

592850
عالمی ذرائع ابلاغ  16۔10۔19

جرمن ریڈیو دوئچے ویلے نے ترکی سے متعلق ایک خبر میں  وزیر اعظم بن علی یلدرم کے  اس بیان کو جگہ دی ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ موصل کو داعش سے پاک کروانے کے اپریشن میں ترکی  کی شمولیت کے موضوع پر اتحادی قوت کیساتھ مطابقت ہو گئی ہے ۔انھوں نے قومی اسمبلی میں پارٹی کے گروپ سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ  صدر ایردوان کےبیان کیمطابق ہم مذاکرات کی میز پر بھی موجود ہونگے اور فوجی اپریشن میں  بھی حصہ لیں گے ۔ موصل کاروائی سے متعلق منصوبے تیار ہیں ۔ اگر ترکی کے خلاف کوئی قدم اٹھایا گیا تو اس  کا فوری طور پر جواب دیا جائے گا ۔

روسی خبر ایجنسی ریا ۔نو ووسٹی کیمطابق وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نےشام اور عراق کے بارے میں ترکی کے موقف کو نظر انداز نہ کرنے کے معاملے میں امریکہ کو خبر دار کیا ہے ۔ انھوں نے امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کیساتھ ٹیلیفون پر بات چیت  کے دوران علاقائی صورتحال کا جائزہ لیا  اور کہا کہ ترکی کے انتباہ پر کان نہ دھرنے والے دوست بعد میں پشمان ہوتے ہیں لیکن اس  وقت کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔ ترکی کاروائی کے آغاز سے قبل  اپنے منصوبوں کے بارے میں طرفین کو معلومات فراہم کرتا ہے۔ ترکی کے موقف کے بارے میں ترک مسلح افواج کے سربراہ نے بھی امریکہ اور عالمی اتحادی قوتوں کو معلومات فراہم کی ہیں ۔

وزیر خارجہ چاوش اولو نے اسطرف توجہ دلائی کہ 15 اکتوبر کو لوزان میں شام کے موضوع پر ہونے والے سربراہی اجلاس میں  ترکی کے شام اور عراق  سے متعلق موقف کی وضاحت کرنے والے خط  کو میں نے  بذات خود جان کیری کے حوالے کیا ہے ۔

 فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی  نے بھی ترکی سے متعلق اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ترکی کیطرف سے کل جاری کیے جانے والے اعلان کیمطابق ترک فضائیہ عالمی اتحاد کے  ساتھ طے شدہ معاہدے  کی رو سے موصل کو داعش سے پاک کروانے کی کاروائی میں  حصہ لینے والے عراقی جنگجووں کی حمایت کو جاری رکھے گا ۔

 ترکی کے وزیر دفاع فکری اشک  نے کہا کہ  ترک فضائیہ کی موصل کاروائی میں حصہ لینے کے معاملے میں اتحادی قوتوں کیساتھ مطابقت طے پا گئی ہے ۔انھوں نے روم سے واپسی پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کے بغیر موصل کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہے ۔

برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز نے ترکی کے یورپی یونین کے وزیر عمر چیلیک  کے انٹر ویو کو جگہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر  یورپی یونین  نے اس سال کے آخر تک ترک باشندوں پر عائد ویزے کی پابندی کو ختم نہ کیا  اور ترکی پر دہشت گردی  کیخلاف جدوجہد کے قانون میں تبدیلی  کرنے پر اصرار  کو جاری رکھا تو ترکی غیر قانونی ہجرت کی روک تھام کا ہدف رکھنے والے معاہدے کی رو سے ترکی پر عائد ذمہ داریوں کو منسوخ کر دے گا ۔   اس صورتحال کے باوجود  یورپی یونین ویزے کی چھوٹ کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرتے ہوئے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں  کر رہی ہے ۔ اگریورپی یونین نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہ کیا تو پھر ترکی بھی  غیر قانونی طریقے سے یونان جانے والے مہاجرین سے متعلقہ واپسی قبول معاہدے پر عمل درآمد نہیں کرئے گا اور ضرورت محسوس کی گئی تو اسے  منسوخ کر دے گا ۔



متعللقہ خبریں