عالمی ذرائع ابلاغ 15۔07۔01

عالمی ذرائع ابلاغ 15۔07۔01

327758
عالمی ذرائع ابلاغ 15۔07۔01

 جرمنی کے جریدےفوکس نے ترکی کے بارے میں اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ترکی یونان کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے امداد کرنے کے لیے تیار ہے ۔ وزیر اعظم احمد داؤد اولو نے کل بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم یونان کو بحران سے نجات دلوانے کے لیے ہر ممکنہ امداد کے لیے تیار ہیں ۔ انھوں نے یونان کو توانائی،سیاحت اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون کرنے کی پیش کش کی ۔ صدارتی ترجمان نے بھی اس موضوع پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یونان نے ابھی تک ترکی سے قرضہ دینے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے ۔ ترکی اور یونان کے تعلقات میں کئی برسوں کی سرد مہری کے بعد حالیہ کچھ عرصے سے بہتری نظر آئی ہے ۔ خاصکر قبرص کا مسئلہ ترکی اور یونان کے درمیان تنازع بنا ہوا ہے ۔
یونانی اخبار ایتھونوس لکھتا ہے کہ یورو علاقے میں رہنے کی حمایت کی غرض سے سنٹاگما چوک میں ہونے والے مظاہرے میں شدید بارش کے باوجود 20 ہزار سے زائد افراد نے یورپی یونین کے اندر رہنے کا پیغام دیا ہے ۔ مظاہرین نے حکومت سے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی اور ریفرنڈم میں مثبت ووٹ ڈالنے کا عندیہ دیا ۔
روسی اخبار کوم سو مول سکایہ پراڈانے صحت سے متعلق اپنی خبر میں لکھا ہے کہ بیرون ملک جانے کے خواہشمند روسی باشندے اب کم از کم دو میلین روبل کا صحت کا بیمہ کروائیں گے ۔ اگرچہ بیمہ کروانا لازمی نہیں ہے لیکن سیاحتی ایجنسیوں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ سیاحوں پر یہ واضح کرئے کہ اگر کوئی شخص بیمہ نہیں کرواتا ہے اور اسے صحت کا کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو ایسی صورت میں ہسپتال ان کے اخراجات برداشت نہیں کرئے گا ۔ تمام اخراجات مریض یا اس کے عزیز ادا کرنے پر مجبور ہونگے ۔ یہ عمل درآمد خاصکر ترکی اور مصر جیسے ممالک جنھوں نے روسی باشندوں پر ویزے کی پابندی کو ختم کر رکھا ہے جانے والے سیاحوں کے لیے ہے۔ سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے 6 ماہ بعد اس قانون پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا ۔
ہسپانوی اخبار لا وان گو عارڈیا لکھتا ہے کہ ترکی کے وزیر اعظم احمد داؤد اولو نے یونان کے بحران کو ختم کروانے کے لیے ہر ممکنہ امداد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونان کے مالی بحران کو حل کرنے کے لیے مل جل کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
ایران کی خبر ایجنسی ارنا نے صدر حسن روحانی کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی معاہدہ طے ہوا تو مخالف فریق کو بھی اس معاہدے کی رو سے عائد ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر انھوں نے معاہدے کی پاسداری کی تو ہم بھی معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد جاری رکھیں گے لیکن اگر انھوں نے شرائط کو پورا نہ کیا تو پھر ہم بھی پرانی راہ پر گامزن ہو جائیں گے ۔ صدر روحانی نے اسطرف توجہ دلائی کہ ایران دیگر ممالک کے لیے خطرہ بننے اور مہلک ہتھیار تیار کرنے کا ہر گز کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے ۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں