عالمی ذرائع ابلاغ 8.04.2014

عالمی ذرائع ابلاغ 8.04.2014

231302
عالمی ذرائع ابلاغ 8.04.2014

ہسپانوی روزنامہ لا وان گاردیا نے "کریمیا کی صورتحال ناقابل ِ قبول" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ روسی صدر ولادیمر پوٹن اور ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کریمیا میں سر گرم عمل ذرائع ابلاغ کے اداروں کو بند کیے جانے کے حوالے سے ٹیلی فون پر مذاکرات کیے ہیں۔ اس فیصلے پر ترکی نے شدید رد ِ عمل کا مظاہرہ کیا تھا۔
اس موضوع کے حوالے سے ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ کریمیا کی صورتحال" ناقابلِ قبول " ہے ، یہ تاتاری باشندوں کی آوازو ں کو دبانے کی ایک چال ہے۔
جاپان کے روزنامہ یومی اوری شم بن " ترکی ،ایک وفد کریمیا روانہ کر رہا ہے" جلی سرخی لگاتے ہوئے لکھتا ہے کہ حکومتِ ترکی ، روس کی طرف سے الحاق کردہ یوکیرین کے جنوبی علاقے میں واقع کریمیا کو ایک غیر سرکاری تحقیقاتی وفد روانہ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
سیکرٹری خارجہ میولود چاوش اولو نے اس فیصلے کا اعلان تین اپریل کو لتھوانیا کے دورے کے دوران ایک پریس کانفرس میں کیا تھا۔
اس وفد کی مدد سے ترکی کے ساتھ تاریخی اور گہرے روابط موجود ہونے والے کریمیا کے تاتاری باشندوں کے خلاف بڑھنے والی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
امریکی روزنامہ بلوم برگ بزنس " ترکی کی جانب سے اقتصادی پیکیج کا اعلان " عنوان کے تحت لکھتا ہے کہ وزیرِ اعظم احمد داؤد اولو نے سات جون کو منعقد ہونے والے عام انتخابات سے قبل ملکی معیشت کو جانبر کرنے کے زیر مقصد ساڑھے سات ارب لیرے کے روزگار اور حوصلہ افزائی پیکیج کااعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم داؤد اولو نے انقرہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرس میں بتایا کہ یہ پیکیج پنشن کی ادئیگیوں میں 4 ارب لیرے کی فراہمی اور ایک لاکھ 20 ہزار عبوری کام کاج کے مواقع پیدا کرنے کی کے اقدامات پر مبنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ پیکیج " بجٹ یا پھر اقتصادی توازن میں کسی قسم کے منفی اثرات پیدا نہیں کرے گا" بلکہ اس کے بر عکس انکم ٹیکس کی آمدنی اور روز گار کے مواقعوں میں اضافے کا موجب بنتے ہوئے ملکی معیشت کو مزید جانبر کرے گا۔
جاپان کے ایک دوسرے روزنامہ نہون کئی زائی شم بون " نکلیئر پاور اسٹیشن معاہدے کی منظوری" جلی سرخی لگاتے ہوئے لکھتا ہے کہ ترک پارلیمنٹ نے جاپابی فرموں کے شریک ہونے والے نکلیئر پاور اسٹیشن کے حوالے سے ایک تجارتی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
جاپانی، فرانسیسی اور ترک فرموں پر مشتمل کنسورشیم عنقریب تعمیرات اور انتظامی امور کی ذمہ دار ایک فرم قائم کریں گی۔
سن 2018 تک بحیرہ اسود کے ساحلی شہر سنوپ میں نکلیئر پاور اسٹیشن کے چار یونٹس کو ترتیب وار چلایا جائیگا۔ واضح رہے 31 مارچ کو دورہ سلوواکیہ کے دوران صدر ایردوان نے " ترکی کی توانائی کی مانگ میں ہر گزرتے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس حوالے سے اقدامات اٹھائے جائینگے" کہتے ہوئے ترکی میں تیسرے نکلیئر پاور اسٹیشن کی تعمیر کے حوالے سے اپنے مثبت مؤقف کا مظاہرہ کیا تھا۔



ٹیگز:

متعللقہ خبریں