عالمی ذرائع ابلاغ 29.10.2014

عالمی ذرائع ابلاغ

173927
عالمی ذرائع ابلاغ 29.10.2014

فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے صدر رجب طیب ایردوان کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ متحدہ امریکہ کا داعش کے زیر محاصرہ شہر کوبانی میں کردی گروپوں کو طیاروں کی مدد سے اسلحے اور گولہ بارود کی فراہمی کا فیصلہ درست
نہیں ہے اور اب اس کے درست فیصلہ نہ ہونے کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے کیونکہ امریکی طیاروں کیطرف سے پھینکا جانے والا اسلحہ دہشت گرد تنطیم پی واے ڈی اور داعش کے ہاتھ لگ گیا ہے ۔صدر ایردوان نے پریس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ پی واے ڈی کو ملنے والی تمام امداد سے دہشت گرد تنظیم پی کے کے کو فائدہ پہنچے گا ۔ترکی اس صورتحال کی روک تھام کے لیے قدم اٹھانے پر مجبور ہے ۔امریکی امداد سے کس گروپ کو فائدہ پہنچے گا یہ واضح ہے ۔امریکہ کو صرف دکھاوے کے لیے یہ امداد نہیں دینی چاہئیے ۔امداد کی فراہمی کے لیے سوچ سمجھ کر اور منصوبے کے تحت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
روزنامہ لو تیجیرا نے بھی صدر ایردوان کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شام میں صدر اسد کیخلاف جدوجہد کرنے والی آزاد شامی فوج او۔ ایس۔ ا و اپنے 1300 جنگجووں کو کوبانی بھیجے گی۔انھوں نے ایسٹونیا کے دارالحکومت تالین کے دورے کے دوران بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ادارے گزر گاہ کے تعین کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔آزاد شامی فوج کے علاقے اور ترکی سے گزرگا ہ کے معاملے میں کوئی مسئلہ موجود نہیں ہے ۔ترکی کے وزیر داخلہ افکان اعلی نے بھی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ترکی اپنے مفادات کے لیے ضروری ہر قدم اٹھائے گا ۔

روسی اخبار ریا نو ووسٹی کے مطابق ماسکو میں ترکی کے سفیر امیت یاردم نے روسیا سیگو ڈائنا ایجنسی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ امید ظاہر کی کہ ترکی اور روس باہمی تجارتی حجم کو 100 میلین ڈالر تک پہنچانے کے ہدف کو پانے میں کامیابی حاصل کریں گے ۔انھوں نے اسطرف توجہ دلائی کہ ہمارا ہدف تجارتی حجم کو 100 میلین ڈالر تک پہنچانا ہے اور روس کی بھی یہی خواہش ہے ۔ہم نے قلیل مدت میں تجارت کو دو ارب ڈالر سے بڑھا کر 32 ارب ڈالر تک پہنچا دیا ہے ۔ دونوں ممالک کے پاس تجارت کو بڑھانے کے وسیع امکانات بھی موجود ہیں ۔امیت یاردم نے اس سوال کہ کیا اس ہدف کو پانے کے لیے کوئی خاص منصوبہ موجود ہے ؟ کے جواب میں کہا کہ خاص منصوبوں کے بجائے بزنس تعاون کو تمام شعبوں میں فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔
برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کی اطلاع کے مطابق لاک ہیڈ اور ترک میزائل تیار کرنے والی کمپنی راکٹ سان کیساتھ ایف ۔35 جنگی طیاروں کے لیے سوم ۔ جے میزائل تیار کرنے اور انھیں فروخت کرنے کے موضوع پر ایک معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ انقرہ میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت سوم ۔ جے میزائلوں کو ایف ۔35 جنگی طیاروں یا دیگر طیاروں کے لیے تیار کرنے، انھیں جدید بنانے، ان کی مارکیٹنگ اور فروخت کرنے جیسی شقیں شامل ہیں ۔لاک ہیڈ مارٹن میزائلز اینڈ فائر کنٹرول کے سربراہ رک ایڈوارڈ نے کہا ہے کہ لاک ہیڈ مارٹن کا ترکی کیساتھ ماضی سے اشتراک چلا آ رہا ہے اور وہ راکٹ سان کیساتھ مل کر انتہائی اہم منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا خواہشمند ہے ۔دفاعی صنعت کے سیکریٹری اسمائیل دیمر نے بھی اس موضوع پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ حملہ آور طیارے " جے ایس ایف " کے منصوبے میں سوم ۔جے جیسی خصوصیات کا مالک کو ئی اور میزائل موجود نہیں ہے ۔ میرے خیال میں سام ۔جے امریکہ اور پروجیکٹ میں شامل دیگر ممالک کے لیے انتہائی اہم متبادل ثابت ہو گا ۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں