ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

25.03.2022

1801908
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں

روزنامہ خبر ترک ’’ایردوان: نیٹو کو  حقیقت پسند اور سٹرٹیجک بننا  چاہیے‘‘

صدر رجب طیب ایردوان نے   نیٹو کے سربراہی   اجلاس کے بعد اپنے بیان میں کہا  ہے کہ ’’ہمارےاتحادیوں کی جانب سے ہم پر عائد کردہ پابندیاں تک  ایجنڈے میں نہیں آنی چاہییں‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ترک دفاعی صنعتی  مصنوعات  کی کامیابیاں سب کے سامنے  ہونے  کے وقت  ہمیں درپیش  رکاوٹوں کا  کوئی  مناسب    جواز نہیں ہو سکتا ،  ہماری دفاعی  صنعت کی راہ میں  ہمارے بعض اتحادیوں کی جانب سے  پابندیوں کو ہٹایا جانا ہمارے مشترکہ مفاد میں ہو گا۔ ‘‘

روزنامہ  صباح’’ ترکی  کی نیٹو  میں اہمیت کا ایک بار پھر اندازہ‘‘

نیٹو اور یورپی یونین کے  رکن ممالک کے سربراہان نے  نیٹو سربراہی اجلاس سے پیشتر  ترکی کے  دورے کیے تھے ۔  نیٹو کے سربراہی اجلاس  کے دوران ترک صدر  ایردوان نے بھاری تعداد میں دو طرفہ  ملاقاتیں  سر انجام دیں۔ ترکی کی میثاق میں اہمیت کو شرکا نے بخوبی  سمجھ  لیا ہے۔  جس میں   ترکی کا  روس کے یوکیرین پر قبضے کے بعد  دونوں ممالک  کے  ساتھ رابطے میں رہ سکنے ،  دفاعی صنعتی اقدامات اور  توانائی و تجارتی     امور کے لیے  ایک ناگزیر مملکت کی حیثیت   نے    اہم کردار ادا کیا ہے۔

روزنامہ سٹار’’اطالوی  سفیر: ترکی   خطہ یورپ کے لیے اہم ہے‘‘

اٹلی کے انقرہ میں سفیر  جیورجیو  ماراپودی   نے اٹلی اور ترکی کے مضبوط تعلقات کے   سلطنتِ عثمانیہ کے  دور سے چلے آنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ  گزشتہ  صدیوں میں ان تعلقات میں  بتدریج   مضبوطی   آئی ہے۔ مارا پودی    کا کہنا ہے  کہ ترکی  کی سٹریٹیجک طاقت اور استعداد یورپ کے  لیے  اہم ہے اور  مجھے یقین ہے کہ اٹلی کے  ساتھ اس  کے تعلقات  کا مستقبل  خوش آئند ہے۔  ترکی کا محل و قوع  اور اہمیت  پوری دنیا کے ساتھ ہمیشہ  طاقتور اقتصادی و سیاسی روابط  کے قیام  کا مظہر  ہے۔

روزنامہ ینی شفق :’’خام  مال  کے بحران میں  ترک  حل ‘‘

ترکی اور یورپی یونین   کے رکن 6 ممالک میں  الیکڑک موٹر گاڑیوں اور الیکڑانک آلات میں استعمال کردہ   پرانی   لیتھیم   بیٹریوں سے حاصل کردہ خام    مواد کو  سکاریہ یونیورسٹی میں   اعلی خصوصیت کی حامل  بیٹریوں  کی شکل میں بدلتے ہوئے  مارکیٹ میں لایا جا ئیگا۔   سکاریہ یونیورسٹی اور اکیڈمشنز کی جانب سے قائم کردہ سکاریہ ٹیکنو کینٹ میں   سر گرم عمل  فرم کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کو   یورپی یونین کی پذیرائی ملی  ہے۔

 

 



متعللقہ خبریں